آیت 5
 

فَاِذَا انۡسَلَخَ الۡاَشۡہُرُ الۡحُرُمُ فَاقۡتُلُوا الۡمُشۡرِکِیۡنَ حَیۡثُ وَجَدۡتُّمُوۡہُمۡ وَ خُذُوۡہُمۡ وَ احۡصُرُوۡہُمۡ وَ اقۡعُدُوۡا لَہُمۡ کُلَّ مَرۡصَدٍ ۚ فَاِنۡ تَابُوۡا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَوُا الزَّکٰوۃَ فَخَلُّوۡا سَبِیۡلَہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۵﴾

۵۔ پس جب حرمت کے مہینے گزر جائیں تو مشرکین کو تم جہاں پاؤ قتل کرو اور انہیں پکڑو اور گھیرو اور ہر گھات پر ان کی تاک میں بیٹھو، پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو ان کا راستہ چھوڑ دو، بیشک اللہ بڑا درگزر کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

تشریح کلمات

انۡسَلَخَ:

السلخ کے اصل معنی کھال کھینچنے کے ہیں ، پھر اسی سے استعارہ کے طور پر زرہ اتارنے اور مہینہ گزرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔

مَرۡصَدٍ:

الرصد گھات لگا کر بیٹھنا۔

تفسیر آیات

حرمت کے مہینوں سے مراد وہ چار مہینے ہیں جن کی مہلت دی گئی ہے۔ مہلت کے یہ چار مہینے گزر جائیں تو مسلمانوں کو یہ حکم ملتا ہے کہ وہ مشرکین کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں اور اللہ کی زمین کو ان کے ناپاک وجود سے پاک کریں۔ اس مقصد کے لیے درج ذیل طریقے اختیار کرنے کا حکم ہوا:

۱۔ فَاقۡتُلُوا الۡمُشۡرِکِیۡنَ: ان کو جہاں پاؤ قتل کرو۔ یعنی ان کی طرف سے عہد شکنی کے بعد اعلان برائت ہوتا ہے۔ اعلان برائت کے موقع پر چار ماہ کی مہلت دی جاتی ہے۔ اس کے بعد بھی وہ اپنے پرانے رویے پر قائم رہتے ہیں تو وہ مفسد ہیں اور ان کے جان و مال کی حرمت ختم ہے۔

۲۔ وَ خُذُوۡہُمۡ: اگر کسی وجہ سے قتل ممکن نہیں ہے تو ان کو گرفتار کر لیا جائے۔

۳۔ وَ احۡصُرُوۡہُمۡ: اگر یہ دونوں باتیں ممکن نہیں ہیں تو ان کو اپنے قلعوں اور ٹھکانوں کے محاصرے میں رکھا جائے تاکہ دیگر لوگوں کے ساتھ ان کی معاشرت ختم ہو جائے۔

۴۔ وَ اقۡعُدُوۡا لَہُمۡ کُلَّ مَرۡصَدٍ: اگر ان کے ٹھکانوں کا علم نہ ہو تو ہر گھات پر ان کی تاک میں بیٹھا جائے تاکہ ان کو قتل کیا یا پکڑا جا سکے۔

یہ وہ مشرکین ہیں جن کو گذشتہ ۲۲ سالوں سے اسلام کی دعوت دی جارہی ہے۔ اس دوران ان لوگوں نے مسلمانوں کو ہر قسم کی اذیت دی۔ ان کو گھروں سے نکالا۔ ان کے خلاف کئی جنگیں لڑیں اور کوئی ایسا ظلم و زیادتی نہیں چھوڑی جو وہ کر سکتے تھے۔ ان تمام باتوں کے باوجود آج مسلمانوں کو یہ حکم مل رہا ہے کہ

۵۔ فَاِنۡ تَابُوۡا: اگر وہ توبہ کریں اور اسلامی شعائر پر عمل پیرا ہوں تو ان سے متعرض نہ ہوں۔ ان کو امن دیں۔ ان کو آزادی دیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ مشرکین کو قتل کرنے کا حکم کوئی انتقامی یا نسل کشی کا عمل نہیں ہے بلکہ یہ ایک حکمت عملی ہے مخلوق خدا کو امن و سکون دینے کے لیے اور لوگوں کو راہ راست کی طرف دعوت دینے کا ایک اسلوب ہے۔

۶۔ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَوُا الزَّکٰوۃَ: شرک چھوڑ کر اسلام کی طرف آنے کے بعد دو باتیں دیکھی جائیں گی: اقامۃ نماز اور ادائے زکوۃ۔ اگر ان دونوں پر عمل نہیں ہے تو اگلا حکم فَخَلُّوۡا سَبِیۡلَہُمۡ (ان کا راستہ چھوڑ دو) کا حکم نافذ نہ ہو گا۔ یعنی بے نماز کو مسلمان نہیں سمجھا جائے گا۔

اہم نکات

۱۔ اسلامی حکومت کو چاہیے کہ معاشرے سے فساد کو جڑ سے کاٹنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے۔

۲۔ مفسد و مشرک کے لیے بھی توبہ و ہدایت کا دروازہ ہر وقت کھلا رکھنا چاہیے۔


آیت 5