آیت 4
 

اِلَّا الَّذِیۡنَ عٰہَدۡتُّمۡ مِّنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ثُمَّ لَمۡ یَنۡقُصُوۡکُمۡ شَیۡئًا وَّ لَمۡ یُظَاہِرُوۡا عَلَیۡکُمۡ اَحَدًا فَاَتِمُّوۡۤا اِلَیۡہِمۡ عَہۡدَہُمۡ اِلٰی مُدَّتِہِمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَّقِیۡنَ﴿۴﴾

۴۔ البتہ جن مشرکین سے تمہارا معاہدہ تھا پھر انہوں نے تمہارے ساتھ کوئی قصور نہیں کیا اور نہ ہی تمہارے خلاف کسی کی مدد کی تو ایسے لوگوں کے ساتھ جس مدت کے لیے معاہدہ ہوا ہے اسے پورا کرو، بتحقیق اللہ اہل تقویٰ کو دوست رکھتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِلَّا الَّذِیۡنَ عٰہَدۡتُّمۡ: یہ اعلان برائت ان مشرکین کو شامل نہیں کرتا جنہوں نے عہد شکنی نہیں کی، نہ براہ راست نہ بالواسطہ۔

۲۔ لَمۡ یَنۡقُصُوۡکُمۡ شَیۡئًا: براہ راست عہد شکنی تو یہ ہے کہ کسی مسلمان کو قتل کر دیں۔

۳۔ وَّ لَمۡ یُظَاہِرُوۡا عَلَیۡکُمۡ اَحَدًا: بالواسطہ عہد شکنی یہ ہے کہ مسلمانوں کے دشمنوں کی حمایت اور مدد کریں۔

۴۔ فَاَتِمُّوۡۤا اِلَیۡہِمۡ عَہۡدَہُمۡ اِلٰی مُدَّتِہِمۡ: معاہدہ کی مدت ختم ہونے تک اس معاہدے کی پابندی کرو۔

۵۔ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَّقِیۡنَ: عہد و میثاق کی پابندی متقی لوگوں کا اصول ہے۔

چنانچہ بنی کنانہ اور بنی ضمرہ نے عہد شکنی نہیں کی۔ اسی طرح اہل بحرین، ایلہ، دومۃ الجندل کے ساتھ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال تک معاہدہ قائم رہا۔

اہم نکات

۱۔ یہ بات تقویٰ کے خلاف ہے کہ جن لوگوں نے عہد شکنی نہیں کی ان کے ساتھ عہد شکنی کی جائے۔


آیت 4