آیات 10 - 13
 

وَ فِرۡعَوۡنَ ذِی الۡاَوۡتَادِ ﴿۪ۙ۱۰﴾

۱۰۔ اور میخوں والے فرعون کے ساتھ،

الَّذِیۡنَ طَغَوۡا فِی الۡبِلَادِ ﴿۪ۙ۱۱﴾

۱۱۔ ان لوگوں نے ملکوں میں سرکشی کی۔

فَاَکۡثَرُوۡا فِیۡہَا الۡفَسَادَ ﴿۪ۙ۱۲﴾

۱۲۔ اور ان میں کثرت سے فساد پھیلایا۔

فَصَبَّ عَلَیۡہِمۡ رَبُّکَ سَوۡطَ عَذَابٍ ﴿ۚۙ۱۳﴾

۱۳۔ پس آپ کے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسایا۔

تفسیر آیات

کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے ذِی الۡاَوۡتَادِ فرعون کے ساتھ کیا کیا؟ فرعون کو ذِی الۡاَوۡتَادِ میخوں والا ممکن ہے اس لحاظ کہا گیا ہو کہ فرعون کا لشکر میخوں کی طرح تھا کہ اس کی حکومت کو برقرار رکھتا تھا۔ چنانچہ مضبوط حکومتوں کو راسخ الاوتاد کہنا محاورہ ہے یا فرعون کی طرف سے مخالفین کو میخ کوبی کے ذریعے سزا دینے کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے۔ فرعونی اپنے مخالفین کے ہاتھ پاؤں اور سینے پر میخ کوبی کرتے تھے۔

۲۔ فرعون کی طغیانی اور سرکشی، بادشاہوں کے مظالم میں سب سے زیادہ ہے۔ چنانچہ فَاَکۡثَرُوۡا فِیۡہَا الۡفَسَادَ اور علاقوں میں کثرت سے فساد پھیلایا میں اکثروا (کثرت سے) کی تعبیر سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ فرعون کی طغیانی اور فساد معمول سے بہت زیادہ تھا۔

۳۔ فَصَبَّ عَلَیۡہِمۡ: صب کا لفظی معنی ’’برسایا‘‘ ہے۔ سَوۡطَ تازیانے کو کہتے ہیں۔ اس سے بظاہر یہ مفہوم ہوتا ہے کہ ان پر پے در پے عذاب کا تازیانہ برسایا گیا جیسا کہ فرعونیوں پر آنے والے مسلسل عذاب کا ذکر قرآن میں آیا ہے۔ جیسے طوفان، ٹڈی دل اور مینڈکوں کی بہتات، پانی کا خون میں تبدیل ہونا قحط وغیرہ۔


آیات 10 - 13