آیات 14 - 15
 

قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ تَزَکّٰی ﴿ۙ۱۴﴾

۱۴۔ بتحقیق جس نے پاکیزگی اختیار کی وہ فلاح پا گیا،

وَ ذَکَرَ اسۡمَ رَبِّہٖ فَصَلّٰی ﴿ؕ۱۵﴾

۱۵۔ اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی۔

تفسیر آیات

۱۔ فلاح و نجات اس شخص کے لیے ہے جو اپنے آپ کو دنیا پرستی سے پاک رکھتا ہے۔ یعنی اگر دنیا اور آخرت میں تصادم ہو تو آخرت کو ترجیح دیتا ہے اور دنیوی مفادات سے ہاتھ اٹھا لیتا ہے۔ یہ نفس کی پاکیزگی کی علامت ہے۔ حدیث ہے:

حُبُّ الدُّنْیَا رَأْسُ کُلِّ خَطِیئَۃً۔۔۔۔ (الکافی۲: ۳۱۶)

دنیا پرستی ہر گناہ کی جڑ ہے۔

۲۔ جب نفس حب دنیا کے پردوں کے پرے نہ ہو گا۔ بلکہ پاک و شفاف ہو گا تو اس کا ضمیر اور وجدان بیدار ہو گا۔ نماز کے اوقات میں نام خدا یاد آئے گا پھر نماز کے لیے دوڑے گا۔


آیات 14 - 15