آیات 11 - 13
 

وَ یَتَجَنَّبُہَا الۡاَشۡقَی ﴿ۙ۱۱﴾

۱۱۔ اور بدبخت اس سے گریز کرتا ہے،

الَّذِیۡ یَصۡلَی النَّارَ الۡکُبۡرٰی ﴿ۚ۱۲﴾

۱۲۔ جو بڑی آگ میں جھلسے گا۔

ثُمَّ لَا یَمُوۡتُ فِیۡہَا وَ لَا یَحۡیٰی ﴿ؕ۱۳﴾

۱۳۔ پھر اس میں نہ مرے گا اور نہ جیے گا۔

تفسیر آیات

۱۔ اور جس کا دل غافل اور بدبخت ہے وہ اس نصیحت سے دور رہنا چاہتا ہے۔ ضمیر مردہ ہونے کی وجہ سے اس کے ہاں خوف نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ آیت میں فرمایا: الۡاَشۡقَی شقی ترین شخص اس نصیحت سے دور رہے گا۔ اشقی وہ ہے جو اس نصیحت کے نزدیک کسی صورت میں آنے والا نہیں ہے۔ رہا اشقی اور سعید کے درمیان شقی، جو شقی ترین نہیں، اس کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس کے راہ راست پر آنے کا امکان ہے اور اشقی سے ملحق ہونے کا بھی امکان ہے۔

۲۔ النَّارَ الۡکُبۡرٰی: جہنم کی آتش ہے جو دیگر آتشوں کے مقابلے میں بڑی آتش ہے۔ اس آتش کی حدت انسانی تصور سے بھی زیادہ ہے۔ بعض کہتے ہیں اس سے مراد جہنم کا سب سے نچلا طبقہ ہے۔

۳۔ ثُمَّ لَا یَمُوۡتُ فِیۡہَا وَ لَا یَحۡیٰی: جہنم والے اس طرح وقت گزاریں گے کہ نہ وہ مردہ ہوں گے کہ عذاب کا احساس نہ ہو۔ یعنی عذاب چکھنے کی حد تک وہ مردہ نہیں ہوں گے۔ نہ ہی زندگی کے آثار میں سے کوئی ایک ان میں ہو گا کہ اپنے عزم و ارادے کے مالک ہوں۔ ان کی حیثیت زندہ لاش کی ہو گی۔


آیات 11 - 13