آیات 9 - 10
 

یَوۡمَ تُبۡلَی السَّرَآئِرُ ۙ﴿۹﴾

۹۔ اس روز تمام راز فاش ہو جائیں گے۔

فَمَا لَہٗ مِنۡ قُوَّۃٍ وَّ لَا نَاصِرٍ ﴿ؕ۱۰﴾

۱۰۔ لہٰذا انسان کے پاس نہ کوئی قوت ہو گی اور نہ کوئی مددگار ہو گا۔

تفسیر آیات

۱۔ دنیا میں تو ستار العیوب ہے کیونکہ دنیا دارالامتحان ہے لیکن دارالجزا میں بہت سے لوگوں کے راز فاش ہو جائیں گے۔ دعا میں ہے:

ولا تفضحنی علی رؤس الاشھاد۔ (بحار الانوار ۹۴: ۲۲۸)

اے اللہ مجھے بھرے مجمع میں رسوا نہ کر۔

اور حضرت خلیل علیہ السلام فرماتے ہیں:

وَ لَا تُخۡزِنِیۡ یَوۡمَ یُبۡعَثُوۡنَ ﴿﴾ (۲۶ الشعراء: ۸۷)

اور مجھے اس روز رسوا نہ کرنا جب لوگ (دوبارہ) اٹھائے جائیں گے۔

یعنی حق بندگی ادا نہ ہونے پر اپنے مقرب بندوں میں رسوا نہ کر۔

آیت کے مطمح نظر میں کافروں کے ساتھ وہ لوگ بھی شامل ہیں جو دنیا میں نیک اور صالح بن کر لوگوں کو دھوکہ دیتے رہے ہوں۔ وہ قیامت کے دن رسوا ہو جائیں گے۔

جب قیامت کے دن ان کا باطن فاش ہو جائے گا تو نہ تو کوئی قوت ان کی ہمدردی کے لیے موجود ہو گی، نہ کوئی مددگار آئے گا۔


آیات 9 - 10