آیات 10 - 13
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ فَتَنُوا الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ ثُمَّ لَمۡ یَتُوۡبُوۡا فَلَہُمۡ عَذَابُ جَہَنَّمَ وَ لَہُمۡ عَذَابُ الۡحَرِیۡقِ ﴿ؕ۱۰﴾

۱۰۔ جن لوگوں نے مومنین اور مومنات کو اذیت دی پھر توبہ نہیں کی ان کے لیے یقینا جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لیے جلنے کا عذاب ہے۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَہُمۡ جَنّٰتٌ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ۬ؕؑ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡکَبِیۡرُ ﴿ؕ۱۱﴾

۱۱۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے ان کے لیے ایسی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، یہی بڑی کامیابی ہے۔

اِنَّ بَطۡشَ رَبِّکَ لَشَدِیۡدٌ ﴿ؕ۱۲﴾

۱۲۔ آپ کے رب کی پکڑ یقینا بہت سخت ہے۔

اِنَّہٗ ہُوَ یُبۡدِئُ وَ یُعِیۡدُ ﴿ۚ۱۳﴾

۱۳۔ یقینا وہی خلقت کی ابتدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرتا ہے۔

تشریح کلمات

بَطۡشَ:

( ب ط ش ) کے معنی کوئی چیز زبردستی لے لینا کے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اس میں اشارہ ہے مشرکین کی عاقبت کی طرف کہ وہ اللہ تعالیٰ کی شدید ترین گرفت میں آنے والے ہیں۔ رَبِّکَ آپ کا رب فرما کر یہ عندیہ دیا ہے کہ جو آپ کا رب ہے اور آپ کی پشت پر ہے اس کی پکڑ شدید ہے کہ آپ کے دشمن ایک دن میری گرفت میں آنے والے ہیں۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے بڑی تسلی ہے۔

۲۔ اِنَّہٗ ہُوَ یُبۡدِئُ: آپ رب کی گرفت شدید ہے جو خالق ہے اور تخلیق کے تمام مراحل پر قدرت رکھتا ہے۔ خواہ تخلیق کی ابتدا ہو یا اعادۂ تخلیق۔ اس قدرت سے اللہ تعالیٰ نا چیز کو چیز اور ناتواں کو توانا بنا دیتا ہے۔


آیات 10 - 13