آیات 7 - 9
 

فَاَمَّا مَنۡ اُوۡتِیَ کِتٰبَہٗ بِیَمِیۡنِہٖ ۙ﴿۷﴾

۷۔ پس جس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا،

فَسَوۡفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَّسِیۡرًا ۙ﴿۸﴾

۸۔ اس سے عنقریب ہلکا حساب لیا جائے گا۔

وَّ یَنۡقَلِبُ اِلٰۤی اَہۡلِہٖ مَسۡرُوۡرًا ؕ﴿۹﴾

۹۔ اور وہ اپنے گھر والوں کی طرف خوشی سے پلٹے گا۔

تفسیر آیات

۱۔ لقائے رب کا مطلب اللہ کی عدالت میں برائے حساب حاضر ہونا ہے۔ یہاں فیصلہ ہو گا کہ کس کانامہ عمل اس کے دایاں ہاتھ دیا جائے گا۔ دائیں ہاتھ میں نامہ اعمال آنے کا مطلب یہ ہے کہ اسے نجات حاصل ہے اور حساب بھی ہلکا ہو گا اور اپنے اہل کی طرف مسرت کے ساتھ پلٹے گا۔

راوی کہتا ہے: میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت میں مذکور اَہْلِہٖ کے بارے پوچھا تو فرمایا:

اھلہ فی الدنیا ھم اھلہ فی الجنۃ ان کانوا مومنین۔ (بحارالانوار ۷: ۳۲۴)

جو دنیا میں اس کے اہل ہیں وہی جنت میں اس کے اہل ہوں گے بشرطیکہ یہ مومن ہوں۔

لہٰذا وہ حساب سے فارغ ہو کر اپنے خاندان کے افراد والدین اور اولاد کے پاس خوشحالی کے ساتھ لوٹے گا۔ اللّٰہم اجعلنی ممن ینقلب الی اھلہ مسروراً۔


آیات 7 - 9