آیات 7 - 9
 

کَلَّاۤ اِنَّ کِتٰبَ الۡفُجَّارِ لَفِیۡ سِجِّیۡنٍ ؕ﴿۷﴾

۷۔ ہرگز نہیں! بدکاروں کا نامہ اعمال سجین میں ہے۔

وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا سِجِّیۡنٌ ؕ﴿۸﴾

۸۔ اور آپ کو کس چیز نے بتایا سجین کیا ہے ؟

کِتٰبٌ مَّرۡقُوۡمٌ ؕ﴿۹﴾

۹۔ یہ ایک لکھی ہوئی کتاب ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ کَلَّاۤ: ایسا ہرگز نہیں کہ وہ حساب کے لیے نہیں اٹھائے جائیں گے۔

۲۔ ان فاجروں کا نامہ عمل سِجِّیۡنٍ نامی کتاب میں بند ہے۔ سِجِّیۡنٍ بعض کے نزدیک جہنم کی ایک جگہ کا نام ہے جو ظاہر آیت کے خلاف ہے۔

۳۔ سِجِّیۡنٍ کی وضاحت میں فرمایا: سِجِّیۡنٍ ایک لکھی ہوئی کتاب ہے۔ یہ آیت یعنی کِتٰبٌ مَّرۡقُوۡمٌ، سِجِّیۡنٍ کی وضاحت ہے۔ چنانچہ جہاں بھی وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ کی تعبیر اختیار فرمائی گئی ہے وہاں اس کے بعد اس کی وضاحت کی گئی ہے۔ لہٰذا سِجِّیۡنٍ کی خود قرآن نے وضاحت کی ہے کہ وہ ایک ضبط تحریر میں آئی ہوئی کتاب ہے۔ نامہ عمل پر مشتمل اس کتاب کو سِجِّیۡنٍ اس لیے فرمایا ہو گا کہ یہ ایسی جگہ مقید اور بند ہے جہاں کسی کی رسائی ممکن نہیں ہے چونکہ سِجِّیۡنٍ، سبحن سے ہے جو قید خانے کے معنی میں ہے اور سِجِّیۡنٍ قیدی کو کہتے ہیں۔ جیسے رجل مسکّیر کہا جاتا ہے۔

مذکورہ آیت میں کِتٰبٌ سے مراد بعض مفسرین جہنمیوں کے بارے میں اللہ کا حتمی فیصلہ لیتے ہیں جو نامہ عمل سے مختلف چیز نہیں ہے چونکہ ان کے اعمال کے مطابق حتمی فیصلہ ہو گا یا ان کے جرائم ہی حتمی فیصلہ کی بنیاد ہوں گے۔


آیات 7 - 9