آیات 8 - 9
 

وَ اِذَا الۡمَوۡءٗدَۃُ سُئِلَتۡ ۪ۙ﴿۸﴾

۸۔ اور جب زندہ درگور لڑکی سے پوچھا جائے گا

بِاَیِّ ذَنۡۢبٍ قُتِلَتۡ ۚ﴿۹﴾

۹۔ کہ وہ کس گناہ میں ماری گئی ؟

تفسیر آیات

انسانی اقدار کے بارے میں اسلام کا یہ موقف نہایت قابل توجہ ہے کہ قیامت کے اہم ترین واقعات میں زمان جاہلیت میں زندہ درگور ہونے والی بچیوں کے بارے میں باز پرسی کو جگہ دی جائے گی چونکہ ایک انسان کو صرف اس بنیاد پر زندہ دفن کیا جائے کہ وہ لڑکی ہے، انسانیت کی تذلیل ہے۔ وہ کس گناہ میں ماری گئی؟ کی تعبیر میں انتہائی غضب الٰہی کا اظہار ہے کہ سوال خود بے گناہ بچی سے کیا جائے گا کہ تو کس جرم میں ماری گئی؟ مجرم باپ سے نہیں پوچھا جائے گا چونکہ مجرم اپنے چہروں سے پہچانے جائیں گے:

یُعۡرَفُ الۡمُجۡرِمُوۡنَ بِسِیۡمٰہُمۡ فَیُؤۡخَذُ بِالنَّوَاصِیۡ وَ الۡاَقۡدَامِ ﴿﴾ (۵۵ رحمٰن: ۴۱)

مجرم اپنے چہروں سے پہچانے جائیں گے پھر وہ پیشانیوں اور پیروں پکڑے جائیں گے۔

پھر وہ محرکات جن کی بنیاد پر ان بے گناہ بچیوں کو زندہ درگور کیا گیا ہے سب غیر انسانی ہیں:

i۔ ان بچیوں کا پالنا بوجھ سمجھا جاتا تھا چونکہ یہ لڑکوں کی طرح کما نہیں سکتیں۔

ii۔ بیٹیاں لڑائیوں میں کام نہیں آتیں، الٹا ان کی حفاظت کرنا پڑتی ہے۔

iii۔ مختلف قبائلی حملوں میں لڑکیوں کو لونڈیاں بنایا جاتا یا فروخت کر دیا جاتا تھا۔

اسلام نے بیٹیوں کو نہ صرف انسانی قدروں میں بیٹوں کے مساوی قرار دیا بلکہ بیٹیوں کو بہتر اولاد قرار دیا۔ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

خَیْرُ اَوْلَادِکُمُ الْبَنَاتُ۔ (مستدرک الوسائل ۱۵: ۱۱۶۔ بحار الانوار ۱۰۱: ۹۱۔ مکارم الاخلاق: ۲۱۹)

تمہاری اولاد میں بیٹیاں بہتر اولاد ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے:

مَنْ عَالَ ثَلَاثَ بَنَاتٍ اَوْ ثَلَاثَ اَخَوَاتٍ وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ فَقِیلَ یَا رَسُولَ اللہِ وَ اثْنَتَیْنِ فَقَالَ وَ اثْنَتَیْنِ فَقِیلَ یَا رَسُولَ اللہِ وَ وَاحِدَۃً فَقَالَ وَ وَاحِدَۃً۔ (الکافی ۶: ۶ باب فضل البنات)

جس شخص نے تین بیٹیوں یا تین بہنوں کی پرورش کی اس کے لیے جنت واجب ہے۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! اگر دو ہوں فرمایا اگرچہ دو ہوں عرض کیا گیا یا رسول اللہ! اگر ایک ہو فرمایا اگرچہ ایک ہو۔

حدیث نبوی ہے:

نِعْمَ الْوَلَدُ الْبَنَاتُ مُلْطِفَاتٌ، مُجَھِّزَاتٌ، مُونِسَاتٌ مُبَارَکَاتٌ مُفَلِّیَاتٌ۔ (الکافی ۶: ۵)

بہتر فرزند بیٹیاں ہیں جو مہربان، آمادۂ خدمت، مانوس، بابرکت اور چست ہوتی ہیں۔


آیات 8 - 9