آیات 3 - 4
 

وَ مَا یُدۡرِیۡکَ لَعَلَّہٗ یَزَّکّٰۤی ۙ﴿۳﴾

۳۔ اور آپ کو کونسی چیز بتائے گی شاید وہ پاکیزگی حاصل کرتا۔

اَوۡ یَذَّکَّرُ فَتَنۡفَعَہُ الذِّکۡرٰی ؕ﴿۴﴾

۴۔ یا نصیحت سنتا اور نصیحت اسے فائدہ دیتی۔

تفسیر آیات

خطاب اگرچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہے اور سنانا مقصود ہے ان لوگوں کو جو اس محروم طبقے کو قابل اعتنا نہیں سمجھتے۔ یعنی جنہیں تم نظر انداز کرتے ہو تمہیں کیا معلوم وہی پاکیزگی حاصل کرتے ہیں اور کل اسلامی معاشرے کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کریں گے۔ چنانچہ یہی نابینا عبد اللہ ابن ام مکتوم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو مرتبہ اپنا جانشین بنایا جب آپ مدینہ سے باہر تشریف لے جارہے تھے۔


آیات 3 - 4