آیات 55 - 56
 

اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنۡدَ اللّٰہِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فَہُمۡ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿ۖۚ۵۵﴾

۵۵۔ یقینا اللہ کے نزدیک زمین پر چلنے والوں میں بدترین وہ لوگ ہیں جو کافر ہیں، پس وہ ایمان نہیں لائیں گے۔

اَلَّذِیۡنَ عٰہَدۡتَّ مِنۡہُمۡ ثُمَّ یَنۡقُضُوۡنَ عَہۡدَہُمۡ فِیۡ کُلِّ مَرَّۃٍ وَّ ہُمۡ لَا یَتَّقُوۡنَ﴿۵۶﴾

۵۶۔جن سے آپ نے عہد لیا پھر وہ اپنے عہد کو ہر بار توڑ ڈالتے ہیں اور وہ ڈرتے نہیں ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ: اس آیت اور اس کے بعد کی چند آیات میں چند ایک عسکری معاملات اور معاہدوں کا ذکر ہے۔ جو لوگ معاہدوں کی پاسداری نہیں کرتے، وہ اسلام کے نزدیک انسانی قدروں کے مالک نہیں ہیں بلکہ یہ لوگ تمام زندہ موجودات اور زمین پر رینگنے والوں میں سب سے بدتر ہیں۔ لہٰذا اس شر کو جڑ سے کاٹ پھینکنا چاہیے۔

انسان جب انسانی قدروں کامالک نہیں ہوتا تو وہ حیوانی قدروں سے بھی گیا گزرا ہوتا ہے کیونکہ جانوروں کا فطری تقاضا یہ ہے کہ وہ انسان کے لیے مسخر ہوں اور جانور تسخیری تقاضے پورے کرتے ہیں لیکن انسان جب انسانی قدروں سے عاری ہو جاتا ہے تووہ کوئی بھی تقاضا پورا نہیں کرتا۔ اسی مطلب کو دوسری آیت میں اس طرح بیان فرمایا:

اِنۡ ہُمۡ اِلَّا کَالۡاَنۡعَامِ بَلۡ ہُمۡ اَضَلُّ سَبِیۡلًا (۲۵ فرقان :۴۴)

وہ لوگ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گزرے۔

۲۔ فَہُمۡ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ: ان لوگوں کے اندر موجود شر اس درجہ کا ہے کہ وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ ورنہ صرف کافر ہونے کی وجہ سے ایمان نہ لانا ضروری نہیں کیونکہ تقریباً ایمان لانے والے، ایمان لانے سے پہلے کافر ہی تھے۔

۳۔ اَلَّذِیۡنَ عٰہَدۡتَّ مِنۡہُمۡ: ایمان نہ لانے والے کافر، وہی لوگ ہیں جن کے ساتھ آپ نے معاہدہ کیا پھر ان کافروں نے اس عہد کو توڑ ڈالا۔ فِیۡ کُلِّ مَرَّۃٍ : ’’ ہر بار ‘‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ عہد توڑنے کا واقعہ کئی مرتبہ وقوع پذیر ہوا ہے۔ چنانچہ ابن عباس کی روایت کے مطابق بنی قریظہ کے لوگ مراد ہیں جنہوں نے رسول اللہؐ کے ساتھ معاہدہ کرنے کے بعد بدر کے موقع پر مشرکین کی کمک کی۔ اس پر بعد میں ان لوگوں نے معذرت کی کہ ہم سے غلطی ہو گئی دوبارہ ایسا نہ کرنے کا عہد کیا۔ پھر اس عہد کو جنگ خندق کے موقع پر توڑ دیا۔

اہم نکات

۱۔ معاہدوں کا احترام باہمی زندگی کے لیے بنیادی بات اور انسان کا ایک امتیاز ہے۔

۲۔ اس کی پاسداری نہ کرنے والے شَرَّ الدَّوَآبِّ ، جانوروں سے بھی بدتر ہیں۔


آیات 55 - 56