آیات 8 - 10
 

فَاِذَا نُقِرَ فِی النَّاقُوۡرِ ۙ﴿۸﴾

۸۔ اور جب صور میں پھونک ماری جائے گی،

فَذٰلِکَ یَوۡمَئِذٍ یَّوۡمٌ عَسِیۡرٌ ۙ﴿۹﴾

۹۔ تو وہ دن ایک مشکل دن ہو گا۔

عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ غَیۡرُ یَسِیۡرٍ﴿۱۰﴾

۱۰۔ وہ کفار پر آسان نہ ہو گا۔

تشریح کلمات

نُقِرَ:

( ن ق ر ) النقر کسی چیز کو کھٹکھٹانا حتیٰ کہ اس میں سوراخ ہو جائے۔ النَّاقُوۡرِ کے معنی صور کے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ فَاِذَا نُقِرَ فِی النَّاقُوۡرِ: جب قیامت کے دن صور میں پھونک ماری جائے گی اور سب کو میدان حساب میں حاضر کیا جائے گا، وہ دن کوئی آسانی سے گزر جانے والا نہ ہو گا بلکہ یوم عسیر ہو گا چونکہ حساب دینے، اپنے اعمال کا نتیجہ دیکھنے کا دن سب کے لیے مشکل ہو گا۔ اس دن سے اللہ کے خاص بندے بھی خوف سے کانپتے ہیں۔

۲۔ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ غَیۡرُ یَسِیۡرٍ: لیکن کافروں کے لیے آسان نہ ہو گا۔ پہلی آیت میں فرمایا: قیامت کا دن مشکل دن ہو گا لیکن یہ مشکل دن مومنوں کے لیے آسان ہو سکتا ہے۔ کافروں کے لیے کسی قسم کی آسانی کی کوئی صورت نہ ہو گی۔


آیات 8 - 10