آیت 28
 

لِّیَعۡلَمَ اَنۡ قَدۡ اَبۡلَغُوۡا رِسٰلٰتِ رَبِّہِمۡ وَ اَحَاطَ بِمَا لَدَیۡہِمۡ وَ اَحۡصٰی کُلَّ شَیۡءٍ عَدَدًا﴿٪۲۸﴾

۲۸۔ تاکہ اسے علم ہو جائے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچائے ہیں اور جو کچھ ان کے پاس ہے اس پر اللہ نے احاطہ کر رکھا ہے اور اس نے ہر چیز کو شمار کر رکھا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اس آیت میں لِّیَعۡلَمَ تحقق اور وقوع پذیری کے معنوں میں ہے۔ جیسے آیہ لِیَعۡلَمَ اللّٰہُ مَنۡ یَّخَافُہٗ بِالۡغَیۡبِ۔۔۔۔۔ (۵ مائدہ: ۹۴) میں ہے۔ یعنی تاکہ یہ بات تحقق میں آ جائے اور قطعی طور پر وقوع پذیر ہو جائے کہ رسولوں نے اپنے رب کے پیغامات کماحقہ لوگوں تک پہنچا دیے ہیں۔

اس فقرے سے یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ ان رازہائے خدا کو پیغمبروں تک پہنچانے کے لیے صرف نگہبانوں کا انتظام نہیں ہے بلکہ انبیاء علیہم السلام کی طرف سے لوگوں تک پہنچانے میں تحفظ کا انتظام ہے۔ جیسے فرمایا:

اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّکۡرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ﴿۹﴾ (۵ا حجر: ۹)

اس ذکر کو یقینا ہم ہی نے اتارا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔

یہ آیت بھی نفی تحریف قرآن پر دلالت کرتی ہے کہ آیات الٰہی رَصَدًا یعنی نگہبانوں کی حفاظت میں نازل ہوئی ہیں اور تبلیغ ہوئی ہے۔

۲۔ وَ اَحَاطَ بِمَا لَدَیۡہِمۡ: جو کچھ رسولوں کے اختیار میں ہے ان سب پر اللہ تعالیٰ کے علم نے احاطہ کر رکھا ہے۔ ان کے باطن، ظاہر، طریقۂ تبلیغ، امانت اور اطاعت و فرماں برداری سب پر کلی طور پر احاطہ رکھتا ہے۔

۳۔ وَ اَحۡصٰی کُلَّ شَیۡءٍ عَدَدًا: صرف رسولوں کی بات نہیں بلکہ اس کائنات میں کوئی چیز ایسی نہیں جو اللہ تعالیٰ کے شمار میں نہ آئے، خواہ وہ ریت کے ذرات ہوں یا درختوں کے پتے ہوں یا کوئی اور چھوٹی بڑی چیز ہو۔


آیت 28