آیات 26 - 27
 

عٰلِمُ الۡغَیۡبِ فَلَا یُظۡہِرُ عَلٰی غَیۡبِہٖۤ اَحَدًا ﴿ۙ۲۶﴾

۲۶۔ وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب کسی پر ظاہر نہیں کرتا۔

اِلَّا مَنِ ارۡتَضٰی مِنۡ رَّسُوۡلٍ فَاِنَّہٗ یَسۡلُکُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ مِنۡ خَلۡفِہٖ رَصَدًا ﴿ۙ۲۷﴾

۲۷۔ سوائے اس رسول کے جسے اس نے برگزیدہ کیا ہو، وہ اس کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتا ہے۔

تفسیر آیات

علم غیب ذاتی طور پر صرف اور صرف اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔ اس آیت میں فرمایا: البتہ رسولوں میں سے جسے ہم برگزیدہ کرتے ہیں اس پر غیب کا اظہار کرتے ہیں۔ رسولوں میں انسان اور ملائکہ دونوں شامل ہیں۔ لہٰذا برگزیدہ رسول کے پاس علم غیب آسکتا ہے مگر یہ اس رسول کا ذاتی علم نہ ہو گا بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تعلیم شدہ علم ہو گا۔ تیسرے درجے پر اولیا اللہ ہوں گے جو رسول سے براہ راست تعلیم لیتے ہیں۔

بصائر الدرجات صفحہ ۲۹۳ میں آیا ہے:

لا یعلم اللّٰہ محمدا علما الا و امرہ ان یعلم علیا۔

اللہ تعالیٰ نے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو کوئی تعلیم نہیں دی مگر یہ کہ حکم دیا یہ علی (علیہ السلام) کو سکھائیں۔

مروی ہے حضرت علی علیہ السلام فرمایا کرتے تھے:

یا معشر الناس سلونی قبل ان تفقدونی ھذا سفط العلم ھذا لعاب رسول اللّٰہ ھذا مازقنی رسول اللّٰہ زقا زقا سلونی فان عندی علم الاولین والآخرین۔۔۔۔ ( امالی للصدوق ص ۳۴۱ ، مجلس ۵۵)

اے لوگو! مجھ سے سوال کرو قبل اس کے میں تمہارے درمیان سے چلا جاؤں۔ یہ علم کا ذخیرہ ہے۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا لعاب دہن ہے۔ یہ وہ علم ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مجھ میں کوٹ کوٹ کر بھر دیا ہے۔ پوچھو مجھ سے چونکہ میرے پاس اولین وآخرین کا علم ہے۔

چنانچہ جنگ نہروان میں جب لوگوں نے آپ علیہ السلام کو خبر دی کہ خوارج دریا کے اس پار نکل گئے ہیں۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا:

مَصَارِعُہُمْ دُونَ النُّطْفَۃِ وَ اللہِ لَا یُفْلِتُ مِنْہُمْ عَشَرۃٌ وَ لَا یَہْلِکُ مِنْکُمْ عَشَرَۃٌ۔ ( نہج البلاغۃ خ ۵۹)

ان کے گرنے کی جگہ تو پانی کے اس طرف ہے۔ خدا کی قسم! ان میں سے دس بھی بچ کر نہ جا سکیں گے اور تم میں سے دس بھی ہلاک نہ ہوں گے۔

بعد میں دیکھا خوارج میں سے صرف نو افراد بچ گئے اور حضرت علی علیہ السلام کے لشکر سے صرف نو افراد مارے گئے تھے۔

۲۔ فَاِنَّہٗ یَسۡلُکُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ: اس جملے میں فرمایا: جب رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر راز ہائے غیب نازل کرنا ہو تو فرشتوں پر مشتمل نگہبانوں کے تحفظ میں یہ راز پہنچایا جاتا ہے اور صرف قلب رسول کے تحفظ میں دیا جاتا ہے۔ آگے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم صرف اہل ہستیوں کے سپرد فرماتے ہیں۔


آیات 26 - 27