آیات 8 - 9
 

ثُمَّ اِنِّیۡ دَعَوۡتُہُمۡ جِہَارًا ۙ﴿۸﴾

۸۔ پھر میں نے انہیں بلند آواز سے بلایا۔

ثُمَّ اِنِّیۡۤ اَعۡلَنۡتُ لَہُمۡ وَ اَسۡرَرۡتُ لَہُمۡ اِسۡرَارًا ۙ﴿۹﴾

۹۔ پھر میں نے انہیں علانیہ طور پر اور نہایت خفیہ طور پر بھی دعوت دی،

تفسیر آیات

۱۔ پھر حضرت نوح علیہ السلام نے اجتماعات میں بلند آواز میں دعوت دی کہ ان کی آواز سب کے کانوں تک پہنچ جائے، شاید کسی پر اثر ہو۔ پھر بھی کسی پر اثر نہ ہوا۔

۲۔ ثُمَّ اِنِّیۡۤ اَعۡلَنۡتُ: پھر یہ طریقہ دعوت بھی آزما لیا کہ علانیہ طور پر اپنی دعوت کا اظہار کیا اور برملا لوگوں کے سامنے کھلے لفظوں میں اپنی دعوت کو دہرایا۔

۳۔ وَ اَسۡرَرۡتُ لَہُمۡ: یہ طریقہ دعوت بھی آزما لیا کہ رازداری میں دعوت دی شاید لوگوں کے سامنے قبول کرنے میں کوئی رکاوٹ ہو۔

اس طرح حضرت نوح علیہ السلام نے دعوت کے تمام اسلوب اپنائے لیکن ان کی دعوت کو پذیرائی نہیں ملی۔


آیات 8 - 9