آیات 5 - 6
 

قَالَ رَبِّ اِنِّیۡ دَعَوۡتُ قَوۡمِیۡ لَیۡلًا وَّ نَہَارًا ۙ﴿۵﴾

۵۔ نوح نے کہا: رب! میں اپنی قوم کو رات دن دعوت دیتا رہا،

فَلَمۡ یَزِدۡہُمۡ دُعَآءِیۡۤ اِلَّا فِرَارًا﴿۶﴾

۶۔ لیکن میری دعوت نے ان کے گریز میں اضافہ ہی کیا،

تفسیر آیات

حضرت نوح علیہ السلام نے نو سو پچاس سال کا طویل عرصہ دعوت اور تبلیغ میں گزارا۔ اس آیت کے مطابق اس طویل عرصہ میں دن کے ساتھ راتوں کو بھی شامل کیا گیا لیکن ان دعوتوں کی وجہ سے ان کی نفرتوں میں اضافہ ہو گیا۔

جو ذہن قبول حق کی اہلیت نہ رکھتا ہو اگر اس کے سامنے حق پیش کیا جائے تو اس کی حق سے نفرت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ سورہ بنی اسرائیل آیت ۸۲ میں فرمایا:

وَ نُنَزِّلُ مِنَ الۡقُرۡاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحۡمَۃٌ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۙ وَ لَا یَزِیۡدُ الظّٰلِمِیۡنَ اِلَّا خَسَارًا﴿۸۲﴾

اور ہم قرآن میں سے ایسی چیز نازل کرتے ہیں جو مومنین کے لیے تو شفا اور رحمت ہے لیکن ظالموں کے لیے تو صرف خسارے میں اضافہ کرتی ہے۔


آیات 5 - 6