آیات 6 - 7
 

فَلَنَسۡـَٔلَنَّ الَّذِیۡنَ اُرۡسِلَ اِلَیۡہِمۡ وَ لَنَسۡـَٔلَنَّ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ۙ﴿۶﴾

۶۔ پس جن کی طرف پیغمبر بھیجے گئے ہم ہر صورت میں ان سے سوال کریں گے اور خود پیغمبروں سے بھی ہم ضرور پوچھیں گے۔

فَلَنَقُصَّنَّ عَلَیۡہِمۡ بِعِلۡمٍ وَّ مَا کُنَّا غَآئِبِیۡنَ﴿۷﴾

۷۔ پھر ہم پورے علم و آگہی سے ان سے سرگزشت بیان کریں گے اور ہم غائب تو نہیں تھے۔

تفسیر آیات

فَلَنَسۡـَٔلَنَّ: یہ روز قیامت کی بازپرس کا ذکر ہے کہ پیغمبروں سے پوچھا جائے گا کہ اللہ کا پیغام پہنچانے میں کوئی کوتاہی تو نہیں کی گئی اور جن قوموں کی طرف رسول بھیجے گئے تھے، ان سے پوچھا جا ئے گا کہ تم نے ہمارے رسولوں کے ساتھ کیا سلوک کیا۔

فَلَنَقُصَّنَّ: اس کے بعد فرمایا کہ سوال کرنے والا ان دونوں کے حالات سے خوب واقف ہے۔ لہٰذا وہ خود ان کے اعمال کاحال بیان کرے گا اور ان پر یہ بات بھی واضح ہو جائے گی کہ سوال کرنے والا خود وہاں حاضر تھا۔

اہم نکات

۱۔ قیامت کے دن انبیاء تک سے بھی سوال ہو گا: وَ لَنَسۡـَٔلَنَّ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ۔۔۔۔

۲۔ قیامت کے دن حساب لینے اور فیصلہ سنانے والی وہی ذات ہو گی جس کے سامنے گناہ کیا گیا ہے: وَّ مَا کُنَّا غَآئِبِیۡنَ ۔


آیات 6 - 7