آیات 4 - 5
 

وَ کَمۡ مِّنۡ قَرۡیَۃٍ اَہۡلَکۡنٰہَا فَجَآءَہَا بَاۡسُنَا بَیَاتًا اَوۡ ہُمۡ قَآئِلُوۡنَ﴿۴﴾

۴۔ اور کتنی ایسی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے تباہ کیا پس ان پر ہمارا عذاب رات کے وقت آیا یا ایسے وقت جب وہ دوپہر کو سو رہے تھے۔

فَمَا کَانَ دَعۡوٰىہُمۡ اِذۡ جَآءَہُمۡ بَاۡسُنَاۤ اِلَّاۤ اَنۡ قَالُوۡۤا اِنَّا کُنَّا ظٰلِمِیۡنَ﴿۵﴾

۵۔پس جب ہمارا عذاب ان پر آیا تو وہ صرف یہی کہ سکے: واقعی ہم ظالم تھے۔

تشریح کلمات

البیات:

( ب ی ت ) رات کو دشمن پر حملہ کرنا۔ شبخون مارنا۔

قَآئِلُوۡنَ:

( ق ی ل ) قیلولہ ۔ دوپہرکے وقت استراحت کے لیے سونا۔

تفسیر آیات

سنت الٰہی اور خدائی طریقہ کار کی طرف اشارہ ہے کہ قرون ماضیہ کی قومیں عبرت کے لیے بہترین مثال ہیں۔ ان میں اللہ کا طریقۂ عمل یہ تھا کہ ان پر حجت پوری کرنے کے بعد بھی اگر شیطانی اتباع جاری رہی، معجزہ دکھانے کے باوجود طغیانی جاری رہی، دلیل و برہان قائم کرنے کے لیے ان کے سارے مطالبات قبول ہونے کے بعد بھی کفر و الحاد پر عمل ہوتا رہا تو ان پر عذاب نازل ہو جاتا ہے اور ان کو نابود کر دیا جاتا ہے۔

دوسری آیت میں فرمایا کہ ہر طرح حجت پوری ہونے کے بعد سرکشی جاری رہنے پر جب عذاب آ جا تا ہے اور مہلت ختم ہو جاتی ہے تو اس وقت غلطی کا اعتراف بے سود ہو گا۔

اہم نکات

۱۔ ناقابل تردید معجزات کے بعد جب مہلت ختم ہو جاتی ہے تو اللہ سریع العذاب ہے۔

۲۔ سرکش سے اللہ ہر صورت میں اعتراف لیتا ہے: اِنَّا کُنَّا ظٰلِمِیۡنَ ۔


آیات 4 - 5