آیات 9 - 10
 

وَ جَآءَ فِرۡعَوۡنُ وَ مَنۡ قَبۡلَہٗ وَ الۡمُؤۡتَفِکٰتُ بِالۡخَاطِئَۃِ ۚ﴿۹﴾

۹۔ اور فرعون اور اس سے پہلے کے لوگ اور سرنگوں شدہ بستیوں نے بھی اسی غلطی کا ارتکاب کیا تھا۔

فَعَصَوۡا رَسُوۡلَ رَبِّہِمۡ فَاَخَذَہُمۡ اَخۡذَۃً رَّابِیَۃً﴿۱۰﴾

۱۰۔ پھر انہوں نے اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی تو اللہ نے انہیں بڑی سختی کے ساتھ گرفت میں لے لیا۔

تفسیر آیات

۱۔ قیامت کے منکروں میں فرعون اور اس سے پہلے کی قومیں شامل ہیں۔ جن میں قوم لوط بھی ہے جس کی بستی سرنگوں ہو گئی تھی۔ قوم لوط کا ذکر اس سے پہلے سورہ ہود اور سورہ حجر میں ہو چکا ہے۔

۲۔ ان تمام اقوام نے اپنے اپنے رسول کی نافرمانی کی جس طرح مکہ والے اپنے رسول کی نافرمانی کر رہے ہیں تو یہ تمام اقوام اللہ کی گرفت سے نہیں بچ سکیں۔ اشارہ ہے مکہ کے مشرکین بھی نہیں بچ سکیں گے۔ رَّابِیَۃً کے معنی زائد کے ہیں، شدت میں زائد یعنی یہ گرفت اپنی شدت میں معمول سے زیادہ تھی۔


آیات 9 - 10