آیات 6 - 8
 

وَ اَمَّا عَادٌ فَاُہۡلِکُوۡا بِرِیۡحٍ صَرۡصَرٍ عَاتِیَۃٍ ۙ﴿۶﴾

۶۔ اور عاد کو ایک سرکش طوفانی آندھی سے ہلاک کر دیا گیا۔

سَخَّرَہَا عَلَیۡہِمۡ سَبۡعَ لَیَالٍ وَّ ثَمٰنِیَۃَ اَیَّامٍ ۙ حُسُوۡمًا ۙ فَتَرَی الۡقَوۡمَ فِیۡہَا صَرۡعٰی ۙ کَاَنَّہُمۡ اَعۡجَازُ نَخۡلٍ خَاوِیَۃٍ ۚ﴿۷﴾

۷۔ جسے اس نے مسلسل سات راتوں اور آٹھ دنوں تک ان پر مسلط رکھا، پس آپ ان لوگوں کو وہاں دیکھیے اس طرح پڑے ہوئے گویا وہ کھجور کے کھوکھلے تنے ہوں۔

فَہَلۡ تَرٰی لَہُمۡ مِّنۡۢ بَاقِیَۃٍ﴿۸﴾

۸۔ کیا ان میں سے تجھے کوئی باقی ماندہ نظر آ رہا ہے؟

تشریح کلمات

صَرۡصَرٍ:

( ص ر ص ر ) زور کی ہوا۔ بعض کے نزدیک سرد ہوا کو کہتے ہیں اور زہریلی ہوا کے معنی بھی استعمال کیے گئے ہیں۔

عَاتِیَۃٍ:

( ع ت و ) سرکش۔

حُسُوۡمًا:

( ح س م ) الحسم کے معنی کسی چیز کے نشان کو زائل اور مٹا دینے کے ہیں اور مسلسل کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔

اَعۡجَازُ:

( ع ج ز ) ہر چیز کے پچھلے حصے کو عجز کہا جاتا ہے۔

خَاوِیَۃٍ:

( خ و ی ) الخوی کے معنی خالی ہونے کے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ قوم عاد کو بھی تباہ کر دیا ایک ایسی آندھی کے ذریعے جو نہایت سرکش اور طوفانی تھی اور سات راتوں اور آٹھ دنوں تک مسلسل جاری رہی جس نے ہر چیز کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا۔

۲۔ فَتَرَی الۡقَوۡمَ فِیۡہَا صَرۡعٰی: یہ قوم اس عذاب کے بعد بے جان ہو کر زمین پر ایسے پڑی تھی جیسے کھجور کے کھوکھلے تنے ہیں۔

۳۔ فَہَلۡ تَرٰی لَہُمۡ مِّنۡۢ بَاقِیَۃٍ: اب ان کے آثار تک دیکھنے کو نہیں ملیں گے۔


آیات 6 - 8