آیت 4
 

وَ اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیۡمٍ﴿۴﴾

۴۔ اور بے شک آپ اخلاق کے عظیم مرتبے پر فائز ہیں۔

تفسیر آیات

یہ آپ کا عظیم اخلاق ہے کہ آپ کی شان میں انتہائی نامناسب جسارت ہوتی ہے، ان تمام اہانتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے آپ کے پاس خلق عظیم ہے۔

اچھا اخلاق، اعلیٰ نفسیات کا مالک ہونے کی علامت ہے اور فکر و عقل میں اعلیٰ توازن رکھنے والا ہی اعلیٰ نفسیات کا مالک ہوتا ہے۔ خلق عظیم کا مالک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ عقل عظیم کا مالک ہے۔ اس طرح مخلوق اول، عقل ہو یا نور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، بات ایک ہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے روایت ہے:

اِنَّمَا بُعْثِتُ لِاُتَمِّمَ مَکَارِمَ الْاَخْلَاقِ۔ (مستدرک الوسائل ۱۱: ۱۸۷)

میں اخلاق حمیدہ کی تکمیل کے لیے مبعوث ہوا ہوں۔

لہٰذا جو ذات اخلاق حمیدہ کی تکمیل کے لیے مبعوث ہوئی ہے وہ خود اخلاق حمیدہ ہی کی تکمیل کا مظہر نہ ہو گی بلکہ الٰہی اخلاق کا بھی مظہر ہو گی۔


آیت 4