آیات 6 - 8
 

وَ لِلَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِرَبِّہِمۡ عَذَابُ جَہَنَّمَ ؕ وَ بِئۡسَ الۡمَصِیۡرُ﴿۶﴾

۶۔ اور جنہوں نے اپنے رب کا انکار کیا ہے ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے۔

اِذَاۤ اُلۡقُوۡا فِیۡہَا سَمِعُوۡا لَہَا شَہِیۡقًا وَّ ہِیَ تَفُوۡرُ ۙ﴿۷﴾

۷۔ جب وہ اس میں ڈالے جائیں گے تو اس کے بھڑکنے کی ہولناک آواز سنیں گے اور وہ جوش مار رہی ہو گی۔

تَکَادُ تَمَیَّزُ مِنَ الۡغَیۡظِ ؕ کُلَّمَاۤ اُلۡقِیَ فِیۡہَا فَوۡجٌ سَاَلَہُمۡ خَزَنَتُہَاۤ اَلَمۡ یَاۡتِکُمۡ نَذِیۡرٌ﴿۸﴾

۸۔ قریب ہے کہ شدت غیظ سے پھٹ پڑے جب بھی اس میں کوئی گروہ (کافروں کا) ڈالا جائے گا اس سے جہنم کے کارندے پوچھیں گے: کیا تمہارے پاس کوئی تنبیہ کرنے والا نہیں آیا؟

تشریح کلمات

شھیق:

( ش ھ ق ) مکروہ ترین آواز۔

تَفُوۡرُ:

( ف و ر ) شدت سے جوش مارنا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لِلَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِرَبِّہِمۡ: جن لوگوں نے اللہ کی ربوبیت کا انکار کیا اور اللہ کے سوا اور چیزوں کو رب بنایا ہے ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے۔

۲۔ اِذَاۤ اُلۡقُوۡا فِیۡہَا: جہنم کا وصف بیان ہو رہا ہے کہ جب یہ کافر لوگ جہنم میں ڈال دیے جائیں گے تو اس وقت جہنم کے دھاڑنے کی آواز آرہی ہو گی اور ساتھ جہنم جوش ما رہی ہو گی۔ جوش اور دھاڑ دونوں جہنم کے ہیں۔ بعض نے کہا ہے کہ جہنم جوش مارے گی یعنی اہل جہنم کو اس طرح اچھالے گی جس طرح کھولتے پانی سے دانے اچھلتے ہیں۔

۳۔ تَکَادُ تَمَیَّزُ مِنَ الۡغَیۡظِ: جہنم چونکہ اللہ تعالیٰ کے غیظ و غضب کی مظہر ہے، لہٰذا جہنمیوں کو اپنے مین پاتے ہی غضبناک ہو جائے گی۔ غضبناک اس حد تک ہو جائے گی کہ پھٹ جانے کی قریب ہو گی۔ اس سے معلوم ہوا کہ جہنم شعور رکھتی ہو گی۔

۴۔ کُلَّمَاۤ اُلۡقِیَ فِیۡہَا فَوۡجٌ: اس فقرے سے معلوم ہوتا ہے کہ جہنم میں کافروں کو گروہ گروہ کر کے ڈالا جائے گا۔

۵۔ سَاَلَہُمۡ خَزَنَتُہَاۤ اَلَمۡ یَاۡتِکُمۡ نَذِیۡرٌ: جہنم کے کارندے ہوتے ہیں جیسا کہ سورہ تحریم آیت ۶ میں فرمایا:

عَلَیۡہَا مَلٰٓئِکَۃٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ۔۔۔۔

اس پر تند خو اور سخت مزاج فرشتے مقرر ہیں۔

کارندوں کا یہ سوال کہ کیا تمہارے پاس کوئی تنبیہ کرنے والا نہیں آیا؟ یہ استفہام بغرض حصول اقرار اور تذلیل و تحقیر ہے اور یہ جہنم کے غیظ و غضب کے ساتھ کارندوں کی طرف سے بھی غضب کا اظہار ہے۔


آیات 6 - 8