آیت 5
 

وَ لَقَدۡ زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنۡیَا بِمَصَابِیۡحَ وَ جَعَلۡنٰہَا رُجُوۡمًا لِّلشَّیٰطِیۡنِ وَ اَعۡتَدۡنَا لَہُمۡ عَذَابَ السَّعِیۡرِ﴿۵﴾

۵۔ اور بے شک ہم نے قریب ترین آسمان کو (ستاروں کے) چراغوں سے آراستہ کیا اور انہیں شیطانوں کے مارنے کا ذریعہ بنایا اور ہم نے ان کے لیے دہکتی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے،

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَقَدۡ زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنۡیَا: آیت کے اس فقرے سے یہ بات قرین قیاس معلوم ہوتی ہے کہ جو ستارے ہمارے مشاہدے میں آتے ہیں وہ سب آسمان اول سے متعلق ہیں۔ اس کے بعد کے دیگر چھ آسمانوں کے بارے میں انسان کو کوئی معلومات نہیں ہیں بلکہ آسمان اول کے بارے میں بھی اب تک کی معلومات بہت ناچیز ہیں۔

۲۔ وَ جَعَلۡنٰہَا رُجُوۡمًا لِّلشَّیٰطِیۡنِ: اور ان چراغوں یعنی ستاروں سے شیطانوں کو بھگانے کا کام بھی لیا جاتا ہے۔ ظاہر آیت سے جو بات سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ آسمان اول میں موجود ستاروں سے شیطانوں کو بھگایا جاتا ہے۔ اس کی نوعیت کا بشر کو علم نہیں ہے۔ اس سے اس نظریے کی رد ہو جاتی ہے کہ شیطانوں کو شہابوں کے ذریعے بھگایا جاتا ہے چونکہ یہ شہاب مصابیح نہیں ہیں۔ البتہ ایک سائنسی تھیوری ہے کہ یہ شہابیے، سیاروں کے منفجر ہونے کی وجہ سے بکھر گئے ہیں لیکن سیارے مصابیح نہیں ہیں۔


آیت 5