آیت 5
 

عَسٰی رَبُّہٗۤ اِنۡ طَلَّقَکُنَّ اَنۡ یُّبۡدِلَہٗۤ اَزۡوَاجًا خَیۡرًا مِّنۡکُنَّ مُسۡلِمٰتٍ مُّؤۡمِنٰتٍ قٰنِتٰتٍ تٰٓئِبٰتٍ عٰبِدٰتٍ سٰٓئِحٰتٍ ثَیِّبٰتٍ وَّ اَبۡکَارًا﴿۵﴾

۵۔ اگر نبی تمہیں طلاق دے دیں تو بعید نہیں کہ اس کا رب تمہارے بدلے اسے تم سے بہتر بیویاں عطا فرما دے جو مسلمان، ایماندار اطاعت گزار، توبہ کرنے والیاں، عبادت گزار اور روزہ رکھنے والیاں ہوں خواہ شوہر دیدہ ہوں یا کنواری۔

تفسیر آیات

اگرچہ تم زوجات نبیؐ ہونے کی وجہ سے امہات المومنین کی منزلت پر فائز ہوئیں ہو تاہم یہ شرف و منزلت تم سے سلب ہو سکتا ہے۔ اس طرح ہو سکتا ہے کہ رسول تمہیں طلاق دے دیں اور تمہیں اپنی زوجیت سے نکال دیں اور اللہ اپنے رسول کو تم سے بہتر ازواج عنایت فرمائے۔

اس کے بعد ان اوصاف کا ذکر ہوا جن میں وہ ان سے بہتر ہوتیں۔

اَزۡوَاجًا خَیۡرًا مِّنۡکُنَّ: اس جگہ جمع کا صیغہ شاید اس لیے ہو کہ ان دونوں ازواج کے ساتھ دیگر ازواج بھی ان کی ہمنوا ہوں۔ چنانچہ حافظ بدر الدین عینی نے عمدۃ القاری میں حضرت عائشہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ازواج مطہرات کی دو پارٹیاں بن گئی تھیں۔ ایک میں خود حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ، حضرت سودہ اور حضرت صفیہ تھیں اور دوسری میں حضرت زینب، حضرت ام سلمہ اور باقی ازواج شامل تھیں۔ ( تفہیم القرآن ۶: ۲۷)

مُسۡلِمٰتٍ: کردار میں حکم رسول کی فرماں برادری کرنے کے اعتبار سے تم سے بہتر ہوں گی،

ii۔ قٰنِتٰتٍ: اطاعت گزاری کے اعتبار سے،

iii۔ مُّؤۡمِنٰتٍ: قلبی اعتبار سے دل میں ایمان رکھنے میں،

iv۔ تٰٓئِبٰتٍ: ہر لغزش کی صورت میں اللہ کی طرف رجوع کرنے کے اعتبار سے،

عٰبِدٰتٍ: عبادت گزاری کے اعتبار سے،

vi۔ سٰٓئِحٰتٍ: روزہ داری یا مہاجرہ ہونے کے اعتبار سے،

vii۔ ثَیِّبٰتٍ وَّ اَبۡکَارًا: خواہ شوہر دیدہ ہوں یا کنواری، اس میں درجہ کا فرق نہ ہوتا۔


آیت 5