آیت 5
 

ذٰلِکَ اَمۡرُ اللّٰہِ اَنۡزَلَہٗۤ اِلَیۡکُمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یُکَفِّرۡ عَنۡہُ سَیِّاٰتِہٖ وَ یُعۡظِمۡ لَہٗۤ اَجۡرًا﴿۵﴾

۵۔ یہ اللہ کا حکم ہے جو اس نے تمہاری طرف نازل کیا ہے اور جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کی برائیاں اس سے دور کر دے گا اور اس کے لیے اجر کو بڑھا دے گا۔

تفسیر آیات

۱۔ ذٰلِکَ اَمۡرُ اللّٰہِ: یہ عائلی قوانین اللہ تعالیٰ کا حکم ہے جو تمہاری زندگی سدھارنے، تمہاری زندگی میں پیش آنے والی الجھنوں کو سلجھانے کے لیے ہے۔

۲۔ وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ: جو تقویٰ اختیار کرے گا اس کے دور آثار یہاں مذکور ہیں:

الف: یُکَفِّرۡ عَنۡہُ سَیِّاٰتِہٖ: یہ تقویٰ اس کے گناہوں کا کفارہ ہو گا۔ محل نزول کے اعتبار سے جو لوگ طلاق و عدت کے موضوع میں انسانی حقوق اور قدروں کا لحاظ رکھیں گے اور کسی قسم کی خلاف ورزی سے پرہیز کریں گے ان کے دوسرے گناہ معاف ہو جائیں گے۔

ب: وَ یُعۡظِمۡ لَہٗۤ اَجۡرًا: اس کے اعمال خیر کے ثواب میں اضافہ ہو جائے گا چونکہ تقویٰ کی وجہ سے متقی میں خوبی آئے گی۔ یہ قاعدہ ہے کہ عمل کنندہ میں خوبی بڑھنے سے عمل میں خوبی بڑھ جاتی ہے۔

آثار تقویٰ: تقویٰ کے درج ذیل جو آثار ان آیات میں بیان فرمائے ہیں نہایت قابل توجہ ہیں:

i۔ متقی بند گلی میں نہیں پھنستا: وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا۔

ii۔ متقی کی مشکلات آسان ہو جاتی ہیں: وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مِنۡ اَمۡرِہٖ یُسۡرًا۔

iii۔ متقی کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں: وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یُکَفِّرۡ عَنۡہُ سَیِّاٰتِہٖ۔

iv۔ متقی کے اجر میں اضافہ ہو جاتا ہے: وَ یُعۡظِمۡ لَہٗۤ اَجۡرًا۔

v۔ متقی کو بصیرت مل جاتی ہے: اِنۡ تَتَّقُوا اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ فُرۡقَانًا۔۔۔۔ (۸ انفال: ۲۹)


آیت 5