آیت 10
 

وَ اَنۡفِقُوۡا مِنۡ مَّا رَزَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّاۡتِیَ اَحَدَکُمُ الۡمَوۡتُ فَیَقُوۡلَ رَبِّ لَوۡ لَاۤ اَخَّرۡتَنِیۡۤ اِلٰۤی اَجَلٍ قَرِیۡبٍ ۙ فَاَصَّدَّقَ وَ اَکُنۡ مِّنَ الصّٰلِحِیۡنَ﴿۱۰﴾

۱۰۔ اور جو رزق ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے پھر وہ کہنے لگے: اے میرے رب! تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت کیوں نہ دی تاکہ میں صدقہ دیتا اور میں (بھی) صالحین میں سے ہو جاتا۔

تفسیر آیات

موت کے وقت یہ حقیقت منکشف ہو جائے گی کہ راہ خدا میں مال خرچ کرنے کا کیا رتبہ ہے۔ اس انکشاف کے بعد وہ اس حسرت کا اظہار کرے گا: کاش ایک موقع پھر مل جاتا تو جی بھر کر راہ خدا میں مال خرچ کرتا۔ چونکہ جب موت سامنے آ ئے گی تو ایک مرتبہ ساری زندگی کا کیا دھرا سامنے آئے گا اور موت سے پہلے اپنی آئندہ زندگی کے بارے میں علم ہو جائے گا۔ اس لمحے حسرت کا بھی اظہار کرے گا اور مزید مہلت کی تمنا کرے گا۔


آیت 10