آیت 10
 

فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانۡتَشِرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ وَ ابۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِ اللّٰہِ وَ اذۡکُرُوا اللّٰہَ کَثِیۡرًا لَّعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ﴿۱۰﴾

۱۰۔ پھر جب نماز ختم ہو جائے تو (اپنے کاموں کی طرف) زمین میں بکھر جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور کثرت سے اللہ کو یاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔

تفسیر آیات

۱۔ نماز ختم ہونے کے بعد تلاش رزق کے لیے زمین میں پھیل جاؤ سے مراد یہ نہیں ہے کہ نماز کی طرح جمعہ کے دن رزق تلاش کرنا واجب ہے بلکہ تلاش رزق میں خرید و فروخت پر وقت نماز جو پابندی تھی وہ نماز ختم ہونے کے بعد ختم گئی ہے۔ یہ ایک قاعدہ کلیہ ہے کہ کسی بات پر پابندی لگنے کے بعد آنے والے حکم سے اجازت ثابت ہوتی ہے، وجوب نہیں۔ جیسے یہ آیت ہے: وَ اِذَا حَلَلۡتُمۡ فَاصۡطَادُوۡا۔۔۔۔ (۵ مائدہ: ۲) جب احرام کھول چکو تو شکار کرو۔ شکار کرو سے احرام کھولنے کے بعد شکار کی اجازت ثابت ہوتی ہے، وجوب نہیں۔

۲۔ وَ اذۡکُرُوا اللّٰہَ کَثِیۡرًا: ذکر خدا، تلاش رزق سے متصادم نہیں ہے۔ لہٰذا کسی عبادت کے حکم کے ساتھ کَثِیۡرًا نہیں آیا سوائے ذکر کے چونکہ ذکر خدا کسی کام میں متصادم نہیں ہے۔ ہر وقت ہر حالت میں ذکر خدا ہو سکتا ہے۔

ساتھ یہ اشارہ بھی ممکن ہے کہ تلاش رزق کے ساتھ اللہ کو یاد کرو یعنی اس کے حلال و حرام کی پابندی کرو۔

نماز جمعہ کے وجوب کی شرائط فقہی کتب میں ملاحظہ فرمائیں۔

جمعہ نماز اسلامی ریاست کی ایک انتظامی اور سیاسی عبادت ہے جس کے ذریعے اسلام اپنا تربیت و تزکیہ کا معاشرہ ساز عمل انجام دیتا ہے۔ اسی لیے ظہر کی چار رکعتوں کی جگہ جمعہ کی نماز دو رکعت اور دو خطبوں پر مشتمل ہے۔ دو خطبوں کا مطلب یہ ہے کہ امام جماعت دو رکعتوں میں قبلہ کی طرف رخ کرنے کی بجائے لوگوں کی طرف رخ کرے اور اللہ سے راز و نیاز کی جگہ لوگوں سے خطاب کرے۔ اس جگہ اسلام کو لوگوں سے سروکار ہے۔ لوگوں تک اسلام کا پیغام پہنچانا، ان کی تربیت کرنا عبادت کا حصہ ہے۔ اسی وجہ سے جب اسلامی ریاست قائم ہو اور امام معصوم یا ان کا نائب موجود ہو، وہاں اسلام کا انسان ساز پیغام ایک عادل حکومت کے زیر سایہ پہنچایا جا سکتا ہے۔ جمعہ نماز میں حاضر ہونے کی نہایت تاکید ہے اور ترک جمعہ کے بہت نامطلوب نتائج ہیں۔


آیت 10