آیت 5
 

مَثَلُ الَّذِیۡنَ حُمِّلُوا التَّوۡرٰىۃَ ثُمَّ لَمۡ یَحۡمِلُوۡہَا کَمَثَلِ الۡحِمَارِ یَحۡمِلُ اَسۡفَارًا ؕ بِئۡسَ مَثَلُ الۡقَوۡمِ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ﴿۵﴾

۵۔ ان کی مثال جن پر توریت کا بوجھ ڈال دیا گیا پھر انہوں نے اس بوجھ کو نہیں اٹھایا، اس گدھے کی سی ہے جس پر کتابیں لدی ہوئی ہوں، بہت بری ہے ان لوگوں کی مثال جنہوں نے اللہ کی نشانیوں کو جھٹلا دیا اور اللہ ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا۔

تفسیر آیات

۱۔ محمد خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مبعوث فرمانا ان لوگوں کے لیے فضل عظیم ہے جو ان کی تعلیم و تزکیہ پر عمل کرتے ہیں لیکن اگر قرآنی تعلیمات پر عمل نہ کیا جائے تو یہودیوں کی سی صورت ہو جائے گی جن پر توریت کی تعلیم و تبلیغ کا بار رکھا گیا تھا مگر ان لوگوں نے اس بار امانت کو نہیں اٹھایا۔ نہ اس کی تعلیمات پر عمل کیا، نہ آگے لوگوں تک تبلیغ کی۔ وہ اس گدھے کی طرح ہو گئے جس پر بیش بہا علمی کتابیں لدی ہیں لیکن گدھے کو صرف ان کتابوں کا وزن اٹھانے کی تکلیف برداشت کرنا پڑ رہی ہے۔ ان کتابوں کے مضامین سے اسے کوئی فائدہ نہیں مل رہا۔

۲۔ بِئۡسَ مَثَلُ الۡقَوۡمِ: یعنی قوم یہود کی مثال کتنی برُی ہے کہ وہ جانوروں میں سے گدھے کی مانند ہو جائیں۔

۳۔ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ: ایسے ناقابل ہدایت ظالموں پر اللہ ہدایت جبراً نہیں مسلط کرتا۔


آیت 5