آیت 11
 

وَ اِنۡ فَاتَکُمۡ شَیۡءٌ مِّنۡ اَزۡوَاجِکُمۡ اِلَی الۡکُفَّارِ فَعَاقَبۡتُمۡ فَاٰتُوا الَّذِیۡنَ ذَہَبَتۡ اَزۡوَاجُہُمۡ مِّثۡلَ مَاۤ اَنۡفَقُوۡا ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیۡۤ اَنۡتُمۡ بِہٖ مُؤۡمِنُوۡنَ﴿۱۱﴾

۱۱۔ اور اگر تمہاری کوئی بیوی تم سے نکل کر کفار کی طرف چلی جائے پھر تمہاری (غنیمت لینے کی) باری آ جائے تو جن لوگوں کی بیویاں چلی گئیں ہیں (اس غنیمت میں سے) انہیں اتنا مال ادا کرو جتنا ان لوگوں نے خرچ کیا ہے اور اس اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔

تفسیر آیات

آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر کوئی مسلم عورت مرتد ہو کر دارالکفر کی طرف فرار ہو جائے اور اس کا مسلم شوہر کفار سے اس کا مہر واپس نہ لے سکے تو اس کا مہر بیت المال سے ادا کیا جائے گا یا غنیمت سے۔

۱۔ وَ اِنۡ فَاتَکُمۡ شَیۡءٌ: اکثر مفسرین نے شَیۡءٌ کو بمعنی اَحَدٌ لیا ہے اور بعض نے شَیۡءٌ کسی چیز کے معنوں میں لیا ہے اور ’’کسی چیز‘‘ سے مراد مہر ہو سکتا ہے۔

۲۔ فَعَاقَبۡتُمۡ: کے ایک معنی یہ کیے ہیں: جنگ کے انجام کو پہنچو یعنی غنیمت حاصل کریں۔ فَعَاقَبۡتُمۡ جب تمہاری نوبت آجائے سے بھی معنی کیے ہیں۔

۳۔ فَاٰتُوا الَّذِیۡنَ ذَہَبَتۡ اَزۡوَاجُہُمۡ: جن کی بیویاں مرتد ہو کر چلی گئی ہیں ان کے شوہروں کو مشرکین سے مہر واپس نہیں ملتا ہے تو تم ان شوہروں کو مہاجرہ عورتوں کے برابر مہر دے دو۔ اگر مرتد عورت کا مہر زیادہ تھا تو وہ بیت المال یا غنیمت سے ادا کیا جائے۔ مِّثۡلَ مَاۤ اَنۡفَقُوۡا یعنی جتنا مہر تم نے اس مرتد کو دیا تھا۔

اہم نکات

۱۔ مسلم معاشرے میں فرد کا مالی خسارہ حکومت پر ہے۔


آیت 11