آیت 120
 

وَ ذَرُوۡا ظَاہِرَ الۡاِثۡمِ وَ بَاطِنَہٗ ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَکۡسِبُوۡنَ الۡاِثۡمَ سَیُجۡزَوۡنَ بِمَا کَانُوۡا یَقۡتَرِفُوۡنَ﴿۱۲۰﴾

۱۲۰۔ اور تم ظاہری اور پوشیدہ گناہوں کو ترک کر دو، جو لوگ گناہ کا ارتکاب کرتے ہیں بے شک وہ عنقریب اپنے کیے کی سزا پائیں گے۔

تفسیر آیات

ظاہری اور پوشیدہ گناہوں کے بارے میں مختلف اقوال سامنے آتے ہیں۔ مثلاً ظاہری گناہ وہ ہیں جو اعضا و جوارح سے صادر ہوں۔ پوشیدہ وہ ہیں جو دل میں رکھے جائیں۔ مثلاً حسد وغیرہ۔ مگر آیت کا اطلاق کسی تخصیص کو قبول نہیں کرتا، لہٰذا ہرقسم کا گناہ اس میں شامل ہے۔ مثلاً وہ گناہ، جس کے بارے میں معاشرے میں احساس گناہ ہے، وہ ظاہری ہو گا اور جس کے بارے میں سرے سے احساس گناہ نہیں ہے، وہ پوشیدہ گناہ ہو گا وغیرہ۔ سب گناہوں کی عمومیت کے لیے یہ تعبیر اختیار فرمائی ہے۔

ظاہری گناہوں میں فحش کاری، غیبت، جھوٹ، چوری، خیانت اور قتل وغیرہ شامل ہیں۔

پوشیدہ گناہوں میں نفاق، تکبر، حسد، طمع، حرص، مومن سے بغض، خودپسندی اور حب دنیا وغیرہ شامل ہیں بلکہ ہر عمل کے دو پہلو اور دو رخ ہوتے ہیں۔ اس کا ظاہری پہلو، جو نمودار ہوتا ہے اور اس کا قلبی اور باطنی پہلو، جو نیت و ارادے سے مربوط ہوتا ہے اور نمودار نہیں ہوتا۔

اہم نکات

۱۔جس کی نگاہوں کے سامنے اللہ کا وجود حاضر و ناظر ہے، اس کے لیے کوئی گناہ پوشیدہ نہیں۔


آیت 120