آیت 113
 

وَ لِتَصۡغٰۤی اِلَیۡہِ اَفۡـِٕدَۃُ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَۃِ وَ لِیَرۡضَوۡہُ وَ لِیَقۡتَرِفُوۡا مَا ہُمۡ مُّقۡتَرِفُوۡنَ﴿۱۱۳﴾

۱۱۳۔ اور (شیاطین وسوسہ ڈالتے ہیں) تاکہ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل (ملمع آمیز باتوں کی طرف) مائل رہیں اور وہ اس سے راضی رہیں اور جن حرکتوں میں یہ لوگ لگے ہوئے ہیں انہی میں مصروف رہیں۔

تفسیر آیات

وَ لِتَصۡغٰۤی: اس جملے کا تعلق یُوۡحِیۡ سے ہے۔ یعنی شیاطین آپس میں ایک دوسرے کو ملمع آمیز باتیں سکھاتے ہیں تاکہ منکرین آخرت کے دل ان کی طرف مائل ہو جائیں۔ وَ لِیَرۡضَوۡہُ اسی زُخۡرُفَ الۡقَوۡلِ کو پسند کریں۔ وَ لِیَقۡتَرِفُوۡا اس حرکت میں مگن رہیں۔

اگر اللہ چاہتا تو یہ شیاطین پرفریب نعرے نہیں لگا سکتے تھے لیکن اللہ نے ان کو مکمل آزادی دی تاکہ ان کے پرفریب نعروں میں وہ لوگ آ پھنسیں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور وہ اپنے انجام بد کو پہنچ جائیں۔

اہم نکات

۱۔ گمراہ کن نعروں کے فریب میں آنے والے مخصوص لوگ ہوا کرتے ہیں۔


آیت 113