آیت 7
 

وَ لَوۡ نَزَّلۡنَا عَلَیۡکَ کِتٰبًا فِیۡ قِرۡطَاسٍ فَلَمَسُوۡہُ بِاَیۡدِیۡہِمۡ لَقَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ﴿۷﴾

۷۔اور (اے رسول) اگر ہم کاغذ پر لکھی ہوئی کوئی کتاب (بھی) آپ پر نازل کرتے اور یہ لوگ اپنے ہاتھوں سے اسے چھو بھی لیتے تب بھی کافر یہی کہتے کہ یہ ایک صریح جادو کے سوا کچھ نہیں۔

تفسیر آیات

مشرکین کی طرف سے کفر و انکار، قرآنی دلیل و برہان کی کمزوری کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ ان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہے کہ اگر آسمان سے کاغذوں پرلکھی ہوئی کتاب بھی نازل ہو جائے، جیسا کہ بعض مشرکین کا مطالبہ تھا اور یہ لوگ حس بصارت و سماعت کے ساتھ حس لامسہ یعنی چھو کر بھی دیکھ لیں، پھر بھی یہ اس دین پر ایمان نہیں لائیں گے۔

اہم نکات

۱۔ معاند کے انکار کی صورت میں قوت دلیل فائدہ مند نہیں ہوتی: وَ لَوۡ نَزَّلۡنَا عَلَیۡکَ کِتٰبًا ۔۔۔۔

۲۔سطحی فکر رکھنے والے محسوس پرست ہونے کے باوجود حسی دلیل کو بھی نہیں مانتے: فَلَمَسُوۡہُ بِاَیۡدِیۡہِمۡ ۔


آیت 7