آیت 8
 

لِلۡفُقَرَآءِ الۡمُہٰجِرِیۡنَ الَّذِیۡنَ اُخۡرِجُوۡا مِنۡ دِیَارِہِمۡ وَ اَمۡوَالِہِمۡ یَبۡتَغُوۡنَ فَضۡلًا مِّنَ اللّٰہِ وَ رِضۡوَانًا وَّ یَنۡصُرُوۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الصّٰدِقُوۡنَ ۚ﴿۸﴾

۸۔(یہ مال غنیمت) ان غریب مہاجرین کے لیے بھی ہے جو اپنے گھروں اور اموال سے بے دخل کر دیے گئے جو اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلبگار ہیں نیز اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں، یہی لوگ سچے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ لِلۡفُقَرَآءِ الۡمُہٰجِرِیۡنَ: مال غنیمت کے پانچویں حصے میں سے مہاجرین کے فقراء کو دیا جائے گا۔ بعض کے نزدیک الۡمُہٰجِرِیۡنَ کا ربط ذی القربی اور اس کے بعد سے ہے۔ اللہ کا نام صرف تبرکاً مذکور ہے۔ اس صورت میں اس کے دو حصے بن جاتے ہیں: ایک حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا، دوسرا حصہ مہاجرین کا۔ دوسرے بعض کے نزدیک یہ مہاجرین، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں سے مربوط ہے۔ اس صورت میں اس کے تین حصے ہوں گے: ایک رسول ؐکا، دوسرا ذی القربی کا ،تیسرا مہاجرین کا۔

ائمہ اہل بیت علیہم السلام کا اس مسئلے میں موقف یہ ہے کہ الۡمُہٰجِرِیۡنَ کا تعلق فی سبیل اللہ سے ہے۔ یعنی جو حصہ سبیل اللّٰہ کا ہے اس کے مصرف کا ذکر ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا عمل بھی اس پر شاہد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فیء کو تین حصوں میں تقسیم فرمایا: سبیل اللّٰہ کا حصہ، اپنا حصہ اور ذی القربی کا حصہ۔ مہاجرین کوسبیل اللّٰہ کے حصے سے دیا اور انصار کو نہیں دیا سوائے تین افراد کے جنہیں سبیل اللہ سے دیا ورنہ آیت کے مطابق فیء میں انصار کا حصہ نہیں ہے۔

۲۔ الَّذِیۡنَ اُخۡرِجُوۡا: مہاجرین اپنے گھر اور دولت چھوڑ کر مدینہ ہجرت کر کے آئے تھے اور ان کی رہائش و معاش کا بوجھ انصار پر تھا اس لیے مہاجرین کو حصہ دیا گیا۔ روایت میں ہے کہ انصار سے پوچھا گیا کہ اس مال سے صرف مہاجرین کو دیا جائے اور تم سے ان کا بوجھ ہلکا کیا جائے یا تم کوبھی حصہ دیا جائے اور بوجھ برقرار رکھا جائے؟ انصار نے جواب دیا اس میں سے صرف مہاجرین کو دیا جائے اور ہم سے بوجھ بھی ہلکا نہ کیا جائے۔

۳۔ یَبۡتَغُوۡنَ: مہاجرین کا ہجرت میں کوئی مفاد وابستہ نہ تھا۔ وہ صرف اللہ کے فضل اور خوشنودی کی طلب میں ہجرت کی صعوبت اور تنگدستی کو اختیار کر رہے ہیں۔

۴۔ وَّ یَنۡصُرُوۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ: اور وہ اللہ اور رسول کی نصرت کی خاطر گھر بار چھوڑ کر یہاں آئے ہوئے ہیں۔ لہٰذا ان کے اس ایثار و قربانی کا صلہ یہ ہونا چاہیے کہ غنیمت سے صرف مہاجرین کو دیاجائے۔

۵۔ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الصّٰدِقُوۡنَ: یہی لوگ جو مہاجرین فضل و رضائے الٰہی کے لیے ہجرت کر کے آئے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی نصرت کرتے ہیں وہ اپنے ایمان میں سچے ہیں۔ ایسے لوگوں میں نفاق کا شائبہ نہیں ہے بلکہ وہ دل سے اللہ اور رسول پر ایمان لائے ہیں۔


آیت 8