آیت 6
 

یَوۡمَ یَبۡعَثُہُمُ اللّٰہُ جَمِیۡعًا فَیُنَبِّئُہُمۡ بِمَا عَمِلُوۡا ؕ اَحۡصٰہُ اللّٰہُ وَ نَسُوۡہُ ؕ وَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ شَہِیۡدٌ ٪﴿۶﴾

۶۔ اس دن اللہ ان سب کو اٹھائے گا پھر انہیں بتائے گا کہ وہ کیا کرتے رہے ہیں، وہ اللہ کو بھول گئے ہیں مگر اللہ نے انہیں شمار کر رکھا ہے اور اللہ ہر شے پر گواہ ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ یَوۡمَ یَبۡعَثُہُمُ اللّٰہُ جَمِیۡعًا: قیامت کے دن اللہ سب کو اٹھائے گا، رسول کے خلاف جنگ کرنے والے سب کے سامنے رسوا و ذلیل ہو جائیں گے اور رسوائی اس وقت زیادہ ہو گی جب ان کی بداعمالیاں انہیں بتا دی جائیں گی۔

۲۔ اَحۡصٰہُ اللّٰہُ: ان بداعمالیوں کا ارتکاب کر کے وہ بھول جاتے ہیں لیکن اللہ کے ہاں انہیں شمار کر رکھا ہے۔

انسان سے روزانہ کچھ نہ کچھ کوتاہی اور گناہ سرزد ہوتے رہتے ہیں، پھر وہ بھول جاتا ہے۔ اکثر کو تو گناہ کا احساس تک نہیں ہوتا لیکن اللہ کے ہاں یہ سب ثبت اور محفوظ ہوتے ہیں۔ قیامت کے دن اس کے گناہوں کی بڑی لمبی فہرست اس کے سامنے رکھ دی جائے گی تو وہ کہ اٹھے گا:

یٰلَیۡتَنِیۡ لَمۡ اُوۡتَ کِتٰبِیَہۡ ﴿۲۵﴾ (۶۹ حاقۃ: ۲۵)

اے کاش! مجھے میرا نامہ اعمال نہ دیا جاتا۔


آیت 6