آیات 1 - 2
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ الواقعہ

سورۃ الواقعۃ مضمون کے اعتبار سے مکی ہے اور اس پر سب کا اتفاق بھی ہے۔ اس سورۃ المبارکۃ میں قیامت واقع ہونے، قیامت کے روز لوگوں کے تین گروہوں میں منقسم ہونے، ہر گروہ کے انجام کا ذکر ہے اور اعادۂ حیات کے بارے میں اس سورۃ میں ایک مؤثر استدلال ہے۔

فضیلت سورہ: روایت ہے: حضرت عثمان، حضرت عبد اللہ بن مسعود کے مرض الموت میں ان کی عیادت کے لیے گئے۔ حضرت عثمان نے پوچھا :

آپ کو کس چیز کی شکایت ہے؟

اپنے گناہوں کی۔

کس چیز کی خواہش ہے؟

رب کی رحمت کی۔

طبیب کو بلائیں؟

طبیب نے ہی مجھے مریض کیا ہے۔

آپ کو کچھ دینے کا حکم دوں؟

جب مجھے ضرورت تھی اس وقت کچھ نہیں دیا۔ اب میں بے نیاز ہو گیا ہوں تو دیتے ہو؟

اپنی بچیوں کے لیے ضرورت ہو گی؟

انہیں بھی ضرورت نہیں ہے۔ انہیں میں نے سورۃ الواقعۃ پڑھنے کا حکم دیا ہے چونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے:

من قرأۃ سورۃ الواقعۃ کل لیلۃ لم تصبہ فاقۃ ابدأ۔ ( الدر المنثور۔ زبدۃ التفاسیر۔ مجمع البیان )

جو ہر شب سورہ واقعہ کی تلاوت کرے گا وہ کبھی بھی فاقے کا شکار نہیں ہو گا۔

ابی بن کعب راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

من قرأ سورۃ الواقعۃ کتب انہ لیس من الغافلین۔۔ ( مجمع البیان )

جو سورہ واقعہ کی تلاوت کرے گا اس کے بارے میں لکھا جائے گا کہ وہ غافلوں میں سے نہیں ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِذَا وَقَعَتِ الۡوَاقِعَۃُ ۙ﴿۱﴾

۱۔ جب ہونے والا واقعہ ہو چکے گا۔

لَیۡسَ لِوَقۡعَتِہَا کَاذِبَۃٌ ۘ﴿۲﴾

۲۔ تو اس کے وقوع کو جھٹلانے والا کوئی نہ ہو گا۔

تفسیر آیات

۱۔ جب قیامت کا واقعہ واقع ہو چکے گا تو اس کے مشاہدے کے بعد اسے جھٹلانے والا کوئی نہ ہو گا۔ چنانچہ کافروں کے بارے میں فرمایا:

لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِہٖ حَتّٰی یَرَوُا الۡعَذَابَ الۡاَلِیۡمَ﴿۲۰۱﴾ (۲۶ شعراء: ۲۰۱)

پھر بھی وہ اس پر ایمان نہیں لائیں گے جب تک دردناک عذاب دیکھ نہ لیں۔

وَ لَا یَزَالُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فِیۡ مِرۡیَۃٍ مِّنۡہُ حَتّٰی تَاۡتِیَہُمُ السَّاعَۃُ بَغۡتَۃً۔۔۔۔ (۲۲ حج: ۵۵)

اور کافر لوگ تواس کی طرف سے ہمیشہ اسی شک میں مبتلا رہیں گے یہاں تک کہ ان پر یکایک قیامت آ جائے گی۔


آیات 1 - 2