آیات 10 - 12
 

وَ الۡاَرۡضَ وَضَعَہَا لِلۡاَنَامِ ﴿ۙ۱۰﴾

۱۰۔ اور اسی نے مخلوقات کے لیے اس زمین کو بنایا ہے ۔

فِیۡہَا فَاکِہَۃٌ ۪ۙ وَّ النَّخۡلُ ذَاتُ الۡاَکۡمَامِ ﴿ۖ۱۱﴾

۱۱۔ اس میں میوے اور خوشے والے کھجور کے درخت ہیں۔

وَ الۡحَبُّ ذُو الۡعَصۡفِ وَ الرَّیۡحَانُ ﴿ۚ۱۲﴾

۱۲۔ اور بھوسے والا اناج خوشبو والے پھول ہیں۔

تشریح کلمات

الۡاَکۡمَامِ:

( ک م م ) الکِمّ خوشوں کے غلاف کو کہتے ہیں۔ اس کی جمع اکمام ہے۔

الۡعَصۡفِ:

( ع ص ف ) الۡعَصۡف۔ کھیتی کے جو پتے کاٹ لیے جاتے ہیں نیز خشک نباتات جو ٹوٹ کر چور ہو جائے۔

تفسیر آیات

۱۔ زمین اور زمین میں موجود تمام نعمتیں جن کا ذکر ان آیات میں آیا ہے انسان کے لیے ہیں اور پھلوں اور دانوں کی سینکڑوں قسمیں فراہم فرما کر یہ ظاہر فرمایا: اللہ کا مقصد صرف انسان کو زندہ رکھنا نہیں ہے، اس کے لیے تو صرف ایک قسم کا غلہ کافی تھا بلکہ انسان کو نعمتوں سے مالا مال کرنا بھی مقصود ہے۔

ان نعمتوں کا تعلق انسان کے علاوہ جنات سے بھی ہونا چاہیے چونکہ آگے خطاب دونوں سے ہے:


آیات 10 - 12