آیت 9
 

کَذَّبَتۡ قَبۡلَہُمۡ قَوۡمُ نُوۡحٍ فَکَذَّبُوۡا عَبۡدَنَا وَ قَالُوۡا مَجۡنُوۡنٌ وَّ ازۡدُجِرَ﴿۹﴾

۹۔ ان سے پہلے نوح کی قوم نے بھی تکذیب کی تھی، پس انہوں نے ہمارے بندے کی تکذیب کی اور کہنے لگے: دیوانہ ہے اور (جنات کی) جھڑکی کا شکار ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ قَبۡلَہُمۡ: ان سے پہلے، سے مراد کفار مکہ سے پہلے نوح علیہ السلام کی قوم نے تکذیب کی۔ یہاں تکذیب کا دوبار ذکر ہے۔ پہلی بار انبیاء علیہم السلام کی تکذیب کا ذکر ہے:

کَذَّبَتۡ قَوۡمُ نُوۡحِۣ الۡمُرۡسَلِیۡنَ (۲۶ شعرا۔۱۰۵)

نوح کی قوم نے بھی پیغمبروں کی تکذیب کی۔

دوسری بار حضرت نوح علیہ السلام کی تکذیب کا ذکر ہے۔

۲۔ وَ قَالُوۡا مَجۡنُوۡنٌ وَّ ازۡدُجِرَ: صرف تکذیب پر اکتفا نہیں کیا بلکہ دیوانہ جن زدہ بھی کہا۔ ازْدُجِرَ سے بظاہر جن زدہ مراد ہے۔ بعض کہتے ہیں وَّ ازۡدُجِرَ کا مطلب یہ ہے کہ انہیں تبلیغ سے زجر (منع) کر دیا گیا یعنی وہ ممنوع التبلیغ تھے۔


آیت 9