آیات 6 - 7
 

فَتَوَلَّ عَنۡہُمۡ ۘ یَوۡمَ یَدۡعُ الدَّاعِ اِلٰی شَیۡءٍ نُّکُرٍ ۙ﴿۶﴾

۶۔ پس آپ بھی ان سے رخ پھیر لیں، جس دن بلانے والا ایک ناپسندیدہ چیز کی طرف بلائے گا۔

خُشَّعًا اَبۡصَارُہُمۡ یَخۡرُجُوۡنَ مِنَ الۡاَجۡدَاثِ کَاَنَّہُمۡ جَرَادٌ مُّنۡتَشِرٌ ۙ﴿۷﴾

۷۔ تو وہ آنکھیں نیچی کر کے قبروں سے نکل پڑیں گے گویا وہ بکھری ہوئی ٹڈیاں ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ فَتَوَلَّ عَنۡہُمۡ: انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیں۔ ان کی ہدایت پر توجہ دینا بند کردیں اور ضلالت کی تاریکیوں میں پڑا رہنے دیں۔ ماں سے بھی زیادہ مہرباں رب کا یہ اعلان سب سے بڑی سزا ہے۔

۲۔ یَوۡمَ یَدۡعُ الدَّاعِ: جب پکارنے والا ایسی چیز کی طرف پکارے گا جو ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھی۔ انہیں قیامت کے بارے میں بتایا گیا تھا لیکن وہ اس کے منکر تھے۔ اس کی نوعیت اور ہولناکی کا وہ قصور نہیں کر سکتے تھے۔

۳۔ خُشَّعًا اَبۡصَارُہُمۡ: سہمی ہوئی نگاہوں کے ساتھ قیامت کی ہولناکیاں ان سے دیکھی نہیں جائیں گی جب کہ وہ اس ہولناک حالت کے لیے تیار بھی نہ تھے۔

۴۔ یَخۡرُجُوۡنَ مِنَ الۡاَجۡدَاثِ: قبروں سے نکلیں گے یعنی جس خاک میں وہ اس وقت ملے ہوئے ہوں گے اس کے ذروں سے نکلیں گے۔

۵۔ کَاَنَّہُمۡ جَرَادٌ مُّنۡتَشِرٌ: ٹڈیاں جب پھیلتی ہیں غیر منظم طریقے سے ایک دوسرے پر گرتی ہیں۔ اسی طرح کافر جب خاک سے اٹھیں گے حواس باختہ ہو کر ہر طرف بکھر جائیں گے:

وَ تَرَی النَّاسَ سُکٰرٰی وَ مَا ہُمۡ بِسُکٰرٰی۔۔۔۔ (۲۲ حج: ۲)

اور تم لوگوں کو نشے کی حالت میں دیکھو گے، حالانکہ وہ نشے میں نہ ہوں گے۔


آیات 6 - 7