آیات 3 - 4
 

وَ مَا یَنۡطِقُ عَنِ الۡہَوٰی ؕ﴿۳﴾

۳۔ وہ خواہش سے نہیں بولتا۔

اِنۡ ہُوَ اِلَّا وَحۡیٌ یُّوۡحٰی ۙ﴿۴﴾

۴۔ یہ تو صرف وحی ہوتی ہے جو (اس پر) نازل کی جاتی ہے۔

تفسیر آیات

تمہارا رفیق جو باتیں کرتا ہے وہ صرف وحی ہے اس کی اپنی خواہش کو اس میں کوئی دخل نہیں ہے۔ بھٹکتا بہکتا وہ ہے جس پر ذاتی خواہش حاکم ہو۔

آیت کے اطلاق میں وہ تمام فرامین شامل ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت سے بیان فرمائے ہیں اور وحی، اسلوب کلام و معانی میں بطور معجزہ نازل ہوئی ہے تو وہ قرآن ہے، ورنہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔

اس آیت اور آیہ:

وَ مَاۤ اٰتٰىکُمُ الرَّسُوۡلُ فَخُذُوۡہُ ٭ وَ مَا نَہٰىکُمۡ عَنۡہُ فَانۡتَہُوۡا۔۔۔۔۔۔۔ (۵۹ حشر:۷)

اور رسول جو تمہیں دے دیں وہ لے لو اور جس سے روک دیں اس سے رک جاؤ۔

اور آیہ:

مَنۡ یُّطِعِ الرَّسُوۡلَ فَقَدۡ اَطَاعَ اللّٰہَ۔۔۔۔ (۴ نساء :۸۰)

جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی ۔

میں علی الاطلاق حکم ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کسی حالت کے ساتھ مقید نہیں ہے۔ لہٰذا یہ جسارت کرنا کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مرض میں معاذ اللہ ہذیان ہوتا تھا، قرآنی صراحت کے خلاف ہے۔


آیات 3 - 4