آیات 9 - 11
 

وَ نَزَّلۡنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً مُّبٰرَکًا فَاَنۡۢبَتۡنَا بِہٖ جَنّٰتٍ وَّ حَبَّ الۡحَصِیۡدِ ۙ﴿۹﴾

۹۔ اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی نازل کیا جس سے ہم نے باغات اور کاٹے جانے والے دانے اگائے۔

وَ النَّخۡلَ بٰسِقٰتٍ لَّہَا طَلۡعٌ نَّضِیۡدٌ ﴿ۙ۱۰﴾

۱۰۔ اور کھجور کے بلند و بالا درخت پیدا کیے جنہیں تہ بہ تہ خوشے لگے ہوتے ہیں۔

رِّزۡقًا لِّلۡعِبَادِ ۙ وَ اَحۡیَیۡنَا بِہٖ بَلۡدَۃً مَّیۡتًا ؕ کَذٰلِکَ الۡخُرُوۡجُ﴿۱۱﴾

۱۱۔ (یہ) بندوں کی روزی کے لیے ہے اور ہم نے اسی سے مردہ زمین کو زندہ کیا، (مردوں کا قبروں سے) نکلنا بھی اسی طرح ہو گا۔

تشریح کلمات

الۡحَصِیۡدِ:

( ح ص د ) الحصد و الحصاد کے معنی کھیتی کاٹنے کے ہیں۔

بٰسِقٰتٍ:

( ب س ق ) لمبی لمبی کھجوریں۔ الباسق کا معنی بلندی میں لمباچلا جانے والا ہے۔

طَلۡعٌ:

( ط ل ع ) کھجور کے خوشے۔

نَّضِیۡدٌ:

( ن ض د ) تہ بہ تہ اوپر نیچے رکنے کے معنوں میں ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ نَزَّلۡنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً مُّبٰرَکًا: پانی ہی کی برکت سے زمین میں زندگی کی چہل پہل، شادابی ہے اور اللہ تعالیٰ کے جمال و کمال کے مظاہر روئے زمین پر پانی کی بدولت نظر آتے ہیں۔

۲۔ فَاَنۡۢبَتۡنَا بِہٖ جَنّٰتٍ: پانی کی برکت کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے باغات کو آباد فرمایا جس سے مختلف خاصیتوں اور ذائقوں پر مشتمل پھل پیدا ہوتے ہیں۔

۳۔ وَّ حَبَّ الۡحَصِیۡدِ: اور وہ دانے بھی پیدا ہوتے ہیں جن پر انسانی معیشت کا دار و مدار ہے۔

۴۔ وَ النَّخۡلَ بٰسِقٰتٍ: بلند و بالا کھجور کے درخت بھی اگائے جن پر یکے بالائے دیگر خوشے لگے ہوئے ہوتے ہیں۔ باغات میں سے خصوصی طور پر کھجور کا ذکر بتاتا ہے کہ کھجور ایک خاص نعمت ہے جسے انسانی صحت کے تقاضے پورے کرنے میں باقی تمام پھلوں پر فوقیت حاصل ہے اور اس درخت کو بلند رکھنے میں بھی حکمت پوشیدہ ہے۔ خوشوں کے تہ بہ تہ ہونے کی وجہ سے ایک جگہ سے وافر پھل حاصل کیا جاتا ہے۔

۵۔ رِّزۡقًا لِّلۡعِبَادِ: بندگان کے رزق و معیشت کی خاطر یہ مختلف اور متعدد چیزیں فراہم کی گئی ہیں۔

قابل توجہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کو انسان کو روئے زمین پر صرف زندہ رکھنا منظور ہوتا تو اس کے لیے مثلاً گندم کا دانہ کافی تھا لیکن مختلف لذتوں، ذائقوں، خاصیتوں اور رنگوں کے میوہ جات اور دانے پیدا فرمانے سے اللہ تعالیٰ کی صناعیت کے آثار واضح ہونے کے ساتھ اس انسان پر اس کے کرم اور مہر و محبت کا اندازہ ہوتا ہے۔

۶۔ وَ اَحۡیَیۡنَا بِہٖ بَلۡدَۃً مَّیۡتًا: اس پانی کے ذریعے مردہ زمین میں جنبش آ جاتی ہے اور اعادۂ حیات کا بھرپور مظاہرہ ہوتا ہے۔

۷۔ کَذٰلِکَ الۡخُرُوۡجُ: مردہ انسانوں کا زمین سے نکلنا اسی طرح ہو گا جس طرح تم آئے دن اعادہ حیات کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھتے رہتے ہو کہ سالہا سال سے خشک سالی سے دوچار بنجر علاقوں پر جب پانی پڑتا ہے تو بہت سی مردہ اور بے جان زمینیں سرسبز ہو جاتی ہیں۔ جہاں دور دور تک زندگی کے آثار نظر نہیں آتے تھے وہاں حیات آفرین پانی سے ہر طرف نباتی حیات کی رونق نظر آتی ہے۔

اہم نکات

۱۔ اعادۂ حیات کا منظر روزانہ دیکھنے کے باوجود عقل کے اندھے اس کے منکر ہیں۔


آیات 9 - 11