آیت 6
 

اَفَلَمۡ یَنۡظُرُوۡۤا اِلَی السَّمَآءِ فَوۡقَہُمۡ کَیۡفَ بَنَیۡنٰہَا وَ زَیَّنّٰہَا وَ مَا لَہَا مِنۡ فُرُوۡجٍ﴿۶﴾

۶۔ کیا ان لوگوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے کس طرح بنایا اور مزین کیا؟ اور اس میں کوئی شگاف بھی نہیں ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اَفَلَمۡ یَنۡظُرُوۡۤا اِلَی السَّمَآءِ: اعادۂ حیات کو ناممکن قرار دینے والے ہماری تخلیقی کرشمہ سازیوں کا مشاہدہ نہیں کرتے؟ اپنے سروں کے اوپر آسمان کی عظمت کا منظر دیکھ کر اللہ تعالیٰ کی بے پایاں قدرت کا اندازہ کرتے کہ اس ذات کے لیے اعادۂ حیات کس قدر آسان مسئلہ ہے۔

۲۔ وَ مَا لَہَا مِنۡ فُرُوۡجٍ: اس آسمان میں کسی قسم کا شگاف موجود نہیں ہے۔ اس کی تخلیق و تنظیم میں کوئی نقص ہے اور نہ ہی اس میں موجود آفات کا زمین کی طرف آنے کا کوئی راستہ ہے۔

کرۂ ارض ایک حفاظتی ڈھال میں محفوظ ہے۔ یہ ڈھال سورج سے آنے والی قاتل شعاعوں اور ہر روز کروڑوں کی تعداد میں آنے والے آسمانی پتھروں (شہاب ثاقب) کو روک لیتی ہے جس کی وجہ سے اہل ارض امن و سکون سے زندگی گزار رہے ہیں۔ لہٰذا آسمان میں کوئی رخنہ ایسا نہیں ہے جہاں سے آفتیں بلا روک ٹوک زمین کی طرف آ سکیں۔ البتہ قیامت کے وقت شگاف آ جائے گا، جیسا کہ فرمایا:

وَ اِذَا السَّمَآءُ فُرِجَتۡ (۷۷ مرسلات: ۹)

اور جب آسمان میں شگاف ڈال دیا جائے گا۔

انسان کی اپنی کرتوتوں کی وجہ سے اوزون میں رخنہ پڑ جاتا ہے تو یہ خود اس ظالم انسان کی اپنی شامت اعمال ہے:

لَخَلۡقُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ اَکۡبَرُ مِنۡ خَلۡقِ النَّاسِ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ (۴۰ غافر: ۵۷)

آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا انسانوں کے خلق کرنے سے زیادہ بڑا کام ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

اہم نکات

۱۔ خالق حیات کے لیے اعادۂ حیات زیادہ آسان ہے:


آیت 6