آیت 14
 

وَ مِنَ الَّذِیۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّا نَصٰرٰۤی اَخَذۡنَا مِیۡثَاقَہُمۡ فَنَسُوۡا حَظًّا مِّمَّا ذُکِّرُوۡا بِہٖ ۪ فَاَغۡرَیۡنَا بَیۡنَہُمُ الۡعَدَاوَۃَ وَ الۡبَغۡضَآءَ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ ؕ وَ سَوۡفَ یُنَبِّئُہُمُ اللّٰہُ بِمَا کَانُوۡا یَصۡنَعُوۡنَ﴿۱۴﴾

۱۴۔ اور ہم نے ان لوگوں سے (بھی) عہد لیا تھا جو کہتے ہیں: ہم نصاریٰ ہیں پس انہوں نے (بھی) اس نصیحت کا ایک حصہ فراموش کر دیا جو انہیں کی گئی تھی، تو ہم نے قیامت تک کے لیے انکے درمیان بغض و عداوت ڈال دی اور جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں اللہ عنقریب انہیں جتا دے گا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مِنَ الَّذِیۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّا نَصٰرٰۤی: جو لوگ اپنے آپ کو نصاریٰ کہتے ہیں۔ اس تعبیر میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ ان کا دعویٰ ہے، حقیقت میں وہ نصاریٰ نہیں ہیں۔ یعنی ناصری، عیسیٰ (ع) کے تابع نہیں ہیں۔ اگر نصاریٰ کو حضرت عیسیٰ (ع) کے شہر الناصریہ کی طرف منسوب سمجھا جائے اور اگر یہ نصاریٰ نصرت سے ہے تو یہ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نصرت کرنے والے نہیں ہیں۔

۲۔ اَخَذۡنَا مِیۡثَاقَہُمۡ: جب یہ لوگ دین عیسیٰ (ع) پر قائم تھے، اس وقت عہد و میثاق لیا تھا۔ وہ میثاق باہمی امن و آشتی اور محبت و ہم آہنگی کا تھا یا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کا تھا،

۳۔ فَنَسُوۡا حَظًّا مِّمَّا ذُکِّرُوۡا بِہٖ: تو ان لوگوں نے اس عہد و میثاق کے ایک حصے کو فراموش کیا، وہ حصہ توحید ہو سکتا ہے کہ ان لوگوں نے توحید کو چھوڑ کر تثلیث کو اپنایا یا یہ حصہ رسول اللہ ؐپر ایمان لانا ہو سکتا ہے، جو حضرت مسیح علیہ السلام کی تعلیمات ایک اہم حصہ تھا۔

۴۔ فَاَغۡرَیۡنَا بَیۡنَہُمُ الۡعَدَاوَۃَ: اللہ نے ان کے دلوں سے خود ان کی اپنی شامت اعمال کی وجہ سے جذبہ محبت ختم کر کے اس کی جگہ باہمی عداوت اور دشمنی ڈال دی۔ چنانچہ مسیحیت میں اختلافات رونما ہوئے اور ایک دوسرے کے خلاف عداوت و نفرت عام ہو گئی۔

۵۔ وَ سَوۡفَ یُنَبِّئُہُمُ اللّٰہُ: قیامت کے دن ان کے اعمال اور ان کی ان خلاف ورزیوں کے اثرات، ان کے سامنے رکھ دیے جائیں گے۔ وہاں انہیں نظر آئے گا کہ وہ کن سنگین جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں۔

اہم نکات

۱۔یہود و نصاریٰ پر اللہ کی نعمت، ان کے ساتھ عہد و میثاق کا ذکر کرنے سے پہلے خود مسلمانوں پر اللہ کا جو احسان ہوا ہے، اس کا ذکر کیا، تاکہ مسلمان یہ سمجھ لیں کہ اللہ کی کائناتی سنت کیا ہے۔ وہ قومیں جو اللہ کی نعمتوں کے بارے میں ناشکری ہوئی ہیں اور اللہ کے عہد و پیمان کے بارے میں بدعہدی کرتی ہیں، ان کا انجام کیا ہوتا ہے۔ مسلمانوں کے لیے اس میں بہت بڑی عبرت ہے۔


آیت 14