آیت 5
 

لِّیُدۡخِلَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا وَ یُکَفِّرَ عَنۡہُمۡ سَیِّاٰتِہِمۡ ؕ وَ کَانَ ذٰلِکَ عِنۡدَ اللّٰہِ فَوۡزًا عَظِیۡمًا ۙ﴿۵﴾

۵۔ تاکہ اللہ مومنین اور مومنات کو ایسی جنتوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور تاکہ ان کے گناہوں کو ان سے دور کر دے اور اللہ کے نزدیک یہ بڑی کامیابی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ لِّیُدۡخِلَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ: اللہ تعالیٰ نے مومنین کے دلوں میں سکون و اطمینان اتارا تاکہ ان کے ایمان میں اضافہ ہو، داخل جنت ہوں اور گناہوں کا کفارہ ہو۔ چونکہ ایمان سے جنت کے حقدار بن جاتے اور گناہ دھل جاتے ہیں۔

بعض مفسرین فرماتے ہیں اس جملے کا تعلق اِنَّا فَتَحۡنَا سے ہے۔ یعنی اللہ نے فتح مبین سے نوازا تاکہ مومنین جنت میں داخل ہوں۔ یہ تفسیر بھی بعد از امکان نہیں ہے۔

۲۔ وَ کَانَ ذٰلِکَ عِنۡدَ اللّٰہِ فَوۡزًا عَظِیۡمًا: گناہوں سے پاک ہو کر ہمیشہ کی زندگی کے لیے جنت میں داخل ہونے سے زیادہ عظیم کامیابی قابل تصور نہیں ہے۔

اہم نکات

۱۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت صدق دل سے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے سے سے ایمان میں اضافہ اور جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔


آیت 5