آیت 10
 

اَفَلَمۡ یَسِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ فَیَنۡظُرُوۡا کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ؕ دَمَّرَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ ۫ وَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ اَمۡثَالُہَا﴿۱۰﴾

۱۰۔ کیا یہ لوگ زمین میں چلتے پھرتے نہیں ہیں کہ وہ دیکھ لیتے کہ ان سے پہلے والوں کا کیا انجام ہوا؟ اللہ نے ان پر تباہی ڈالی اور کفار کا انجام بھی اسی قسم کا ہو گا۔

تشریح کلمات

دَمَّرَ:

( د م م ر ) تدمیر۔ تباہ کر دینے کے معنوں میں ہے۔ جب اس کی متعلقہ چیزوں کو اہل، اولاد، مال و املاک کو نابود کر دیا گیا۔

تفسیر آیات

۱۔ اَفَلَمۡ یَسِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ: سِیۡر فِی الۡاَرۡضِ سے مراد گزشتہ اقوام کی سرنوشت کا مطالعہ اور اس سے عبرت حاصل کرنا ہے۔ قرآن متعدد مقامات پر اقوام کے انجام کا مطالعہ کرنے کی دعوت دیتا ہے تاکہ منکرین کے انجام کا انہیں علم ہو جائے۔

۲۔ وَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ اَمۡثَالُہَا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معاصر کافروں کا انجام اور عاقبت گزشتہ اقوام سے مختلف نہ ہو گی:

سُنَّۃَ اللّٰہِ الَّتِیۡ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلُ ۚۖ وَ لَنۡ تَجِدَ لِسُنَّۃِ اللّٰہِ تَبۡدِیۡلًا (۴۸ فتح: ۲۳)

اللہ کے دستور کے مطابق جو پہلے سے رائج ہے اور آپ اللہ کے دستور میں کبھی کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے۔


آیت 10