آیات 8 - 9
 

وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فَتَعۡسًا لَّہُمۡ وَ اَضَلَّ اَعۡمَالَہُمۡ﴿۸﴾

۸۔ اور جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے ان کے لیے ہلاکت ہے اور (اللہ نے) ان کے اعمال کو برباد کر دیا ہے۔

ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ کَرِہُوۡا مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ فَاَحۡبَطَ اَعۡمَالَہُمۡ﴿۹﴾

۹۔ یہ اس لیے ہے کہ انہوں نے اسے ناپسند کیا جسے اللہ نے نازل کیا پس اللہ نے ان کے اعمال حبط کر دیے۔

تشریح کلمات

تَعۡسًا:

( ت ع س ) اصل میں تَعۡس کے معنی لغزش کھا کر گرنا پھر اُٹھ نہ سکنا کے ہیں۔ اسی سے ہلاکت کے لیے بھی استعمال ہوا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فَتَعۡسًا لَّہُمۡ: مومنوں کو ثابت قدمی عنایت فرمانے کے مقابلے میں کافروں کو اللہ تعالیٰ شکست کی بدترین صورت حال سے دوچار کر دے گا۔ وہ ہے چہرے کے بل گرنا۔ جب تک نہایت بے بسی نہ ہو انسان چہرے کو زمین پر لگنے نہیں دیتا اور اپنے جسم کا ہر حصہ اپنے چہرے کو بچانے کے لیے ڈھال بنا دیتا ہے۔

۲۔ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ کَرِہُوۡا مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ: کافروں کی نابودی کی وجہ یہ ہے کہ ان لوگوں نے ہر اس بات سے کراہت کی اور اسے ناپسند کیا جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی تھی خواہ اس کا تعلق اصول عقائد سے ہو یا شریعت و احکام سے۔

واضح رہے مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ کا دائرہ قرآن سے وسیع تر ہے۔ جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا زندگی کے تمام شعبوں کے لیے موجود اسلامی شریعت پر ایمان لانا اور اس پر عمل کرنا مَآ اَنْزَلَ اللہُ پر ایمان اور عدم کراہت ہے۔

۳۔ فَاَحۡبَطَ اَعۡمَالَہُمۡ: مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ سے کراہت کی بنیاد پر ان کافروں کی بنائی ہوئی تمام سازشوں کو اللہ تعالیٰ نے غیر مؤثر بنا دیا۔ حبط عمل یہ ہے کہ جو کوشش اور سعی جس مقصد کے لیے انجام دی گئی ہے وہ اکارت اور بے نتیجہ رہے۔

اہم نکات

۱۔ جو سازش مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ کے مقابلے میں کی جائے وہ ناکام ہو گی۔


آیات 8 - 9