آیت 7
 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تَنۡصُرُوا اللّٰہَ یَنۡصُرۡکُمۡ وَ یُثَبِّتۡ اَقۡدَامَکُمۡ﴿۷﴾

۷۔ اے ایمان والو! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنۡ تَنۡصُرُوا اللّٰہَ: راہ خدا میں جہاد کو اللہ کی نصرت قرار دیا ہے ورنہ خود اللہ کسی کی نصرت کا محتاج نہیں ہے۔ اس کے باوجود اللہ لوگوں سے نصرت طلب فرماتا ہے جو دراصل خود لوگوں پر اللہ کی مرحمت ہے کہ اللہ اپنی نصرت کا موقع فراہم کر کے اپنی بے پایان رحمتوں سے نوازنا چاہتا ہے۔

اسی لیے مکلف بنانے کے مقام پر اللہ پہل نہیں کرتا بلکہ بندے کا پہل کرنا لازمی ہوتا ہے۔ چنانچہ اس آیت میں فرمایا: پہلے تم اللہ کی مدد کرو اور اپنے میں اللہ کی نصرت کی اہلیت پیدا کرو تو اللہ تمہاری مدد کرے گا اور مدد کی نوعیت بھی یہ نہ ہو گی کہ اللہ خود دشمنوں کو نابود کر دے گا بلکہ نصرت کی نوعیت یہ ہو گی یہ کام بھی خود بندوں سے لیا جائے گا یعنی انہیں ثابت قدمی دے کر۔ اللہ چاہے تو خود دشمنوں کو نابود کر سکتا ہے مگر اللہ اپنے بندوں کو آزمائش کے ذریعے مرتبہ دینا چاہتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کی بندوں سے مدد کی طلب، اللہ کی طرف سے بلا طلب مدد ہے۔


آیت 7