آیت 9
 

قُلۡ مَا کُنۡتُ بِدۡعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَ مَاۤ اَدۡرِیۡ مَا یُفۡعَلُ بِیۡ وَ لَا بِکُمۡ ؕ اِنۡ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوۡحٰۤی اِلَیَّ وَ مَاۤ اَنَا اِلَّا نَذِیۡرٌ مُّبِیۡنٌ﴿۹﴾

۹۔ کہدیجئے: میں رسولوں میں انوکھا (رسول) نہیں ہوں اور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا ہو گا، میں تو صرف اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے اور میں تو صرف واضح طور پر تنبیہ کرنے والا ہوں۔

تشریح کلمات

بِدۡعًا:

( ب د ع ) بدعا ۔ نیا۔ نرالا۔ یہ لفظ اسم فاعل اور اسم مفعول دونوں معنی میں استعمال ہوتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ مَا کُنۡتُ بِدۡعًا: رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کے منکرین کہتے تھے:

وَ قَالُوۡا مَالِ ہٰذَا الرَّسُوۡلِ یَاۡکُلُ الطَّعَامَ وَ یَمۡشِیۡ فِی الۡاَسۡوَاقِ ؕ لَوۡ لَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡہِ مَلَکٌ فَیَکُوۡنَ مَعَہٗ نَذِیۡرًا﴿﴾ اَوۡ یُلۡقٰۤی اِلَیۡہِ کَنۡزٌ اَوۡ تَکُوۡنُ لَہٗ جَنَّۃٌ یَّاۡکُلُ مِنۡہَا۔۔۔۔۔۔ (۲۵ فرقان:۸ ۔ ۷)

اور وہ کہتے ہیں: یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے؟ اس پر کوئی فرشتہ کیوں نازل نہیں ہوتا؟ تاکہ اس کے ساتھ تنبیہ کر دیا کرے یا اس کے لیے کوئی خزانہ نازل کر دیا جاتا یا اس کا کوئی باغ ہوتا جس سے وہ کھا لیا کرتا۔

ان کے جواب میں فرمایا: آپ کہدیں میں کوئی نرالا رسول نہیں ہوں کہ میں پہلی بار کسی انسان کی شکل میں رسول بن کر آیا ہوں۔ میری طرح کے رسول پہلے اور بھی آئے ہیں جوکھاتے پیتے تھے۔ کسی رسول کے ساتھ کوئی فرشتہ نہیں آیا۔

۲۔ وَ مَاۤ اَدۡرِیۡ مَا یُفۡعَلُ: میں نہیں جانتا میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا۔ اس میں بذات خود وحی سے ہٹ کر علم غیب کی نفی ہے کہ اگر مجھ پر وحی نازل نہ ہوتی تو میں خود یہ بھی نہیں جان سکتا تھا کہ میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ وحی کی صورت میں علم کی حدبندی کا ذکر نہیں ہے۔

۳۔ اِنۡ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوۡحٰۤی اِلَیَّ: میرے علم کا مأخذ وحی ہے۔ اس کی روشنی میں چلتا ہوں، جانتا ہوں، علم رکھتا ہوں۔ میں اللہ کا رسول ہوں۔ میرے علم کا منبع اور مأخذ خدا ہے اور خدا وحی کے ذریعے مجھے علم عنایت فرماتا ہے۔ میرے رسول ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ میں اللہ سے ہٹ کر استقلالی طور پر سب کچھ ہوں۔

۴۔ وَ مَاۤ اَنَا اِلَّا نَذِیۡرٌ مُّبِیۡنٌ: میں صرف تنبیہ کرنے والا ہوں۔ ابدی گمراہی میں جانے کے بارے میں تمہیں تنبیہ کرتا ہوں۔ اس تنبیہ کے بارے میں مجھ پر پوری ذمے داری عائد ہوتی ہے۔


آیت 9