آیت 20
 

ہٰذَا بَصَآئِرُ لِلنَّاسِ وَ ہُدًی وَّ رَحۡمَۃٌ لِّقَوۡمٍ یُّوۡقِنُوۡنَ﴿۲۰﴾

۲۰۔ یہ (قرآن) لوگوں کے لیے بصیرت افروز اور یقین رکھنے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ ہٰذَا: یعنی ھذا المذکور۔ جس میں شریعت، اس کے نفاذ اور اس کے سامنے آنے والی رکاوٹ کا ذکر ہے۔

۲۔ بَصَآئِرُ لِلنَّاسِ: ان مذکورہ امور میں پوری انسانیت کے لیے بصیرتیں ہیں جن سے وہ اپنی دینی و دنیوی سعادتوں سے بہرہ ور ہو سکتے ہیں۔ بصیرت، قلبی بینش کو کہتے ہیں۔، رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوری انسانیت کے لیے ایک ایسی بینش پیش کی ہے جس نے دنیا میں ایک فکری انقلاب پیدا کیا۔

۳۔ وَ ہُدًی وَّ رَحۡمَۃٌ: اس بصیرت سے استفادہ کرنے کی صورت میں دو باتیں حاصل ہو جاتی ہیں: ہدایت اور رحمت۔ یہ دونوں صرف اصحاب یقین یا طالبانِ یقین حاصل کر لیتے ہیں۔ جن کے سامنے یہ ہدف نہ ہو وہ غافل ہوتے ہیں اور غافل کسی منزل تک نہیں پہنچ سکتے۔


آیت 20