آیت 19
 

اِنَّہُمۡ لَنۡ یُّغۡنُوۡا عَنۡکَ مِنَ اللّٰہِ شَیۡئًا ؕ وَ اِنَّ الظّٰلِمِیۡنَ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ۚ وَ اللّٰہُ وَلِیُّ الۡمُتَّقِیۡنَ﴿۱۹﴾

۱۹۔ بلاشبہ یہ لوگ اللہ کے مقابلے میں آپ کے کچھ بھی کام نہیں آئیں گے اور ظالم تو یقینا ایک دوسرے کے حامی ہوتے ہیں اور اللہ پرہیزگاروں کا حامی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّہُمۡ لَنۡ یُّغۡنُوۡا: یہ علم نہ رکھنے والے لوگ آپ کے کسی کام نہیں آئیں گے۔ اہم یہ ہے کہ یہ ناخواندہ لوگ آپ کو اللہ سے بے نیاز نہیں کریں گے۔ یعنی یہ لوگ آپ کے لیے اللہ کی جگہ نہیں لیں گے۔

خطاب اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہے لیکن سمجھانا دوسروں کو مقصود ہے کہ خدائی مشن میں علم نہ رکھنے والے جاہل، خواہش پرست لوگ آڑے آئیں گے، اس صورت میں اللہ تعالیٰ اور ان جاہل، خواہش پرستوں میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔ اگر کسی ناداں نے ان نادانوں کو انتخاب کیا اور وہ ان کے دباؤ میں آیا تویہ لوگ اللہ سے بے نیاز کرنے پر بھی قادر نہیں ہیں اور خود اپنے پلے بھی کچھ نہیں رکھتے۔

۲۔ وَ اِنَّ الظّٰلِمِیۡنَ: یہ نادان لوگ اعتدال کا راستہ نہیں لے سکتے۔ یہ لوگ ظالم ہیں:

لَا تَرَی الْجَاہِلَ اِلَّا مُفْرِطاً اَوْ مُفَرِّطاً۔ (نہج البلاغۃ حکمت: ۷۰)

جاہل کو نہ پاؤ گے مگر یا حد سے آگے بڑھا ہوا یا اس سے بہت پیچھے۔

یہ ایک دوسرے کی حمایت بھی کریں، ناکام رہیں گے۔

۳۔ وَ اللّٰہُ وَلِیُّ الۡمُتَّقِیۡنَ: جبکہ اللہ تعالیٰ اہل تقویٰ کا حامی ہے۔ اہل تقویٰ جاہل نہیں ہو سکتے چونکہ مضرات کا علم نہ ہو تو ان سے پرہیز ممکن نہیں ہے۔


آیت 19